بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جائے نوکری میں نماز کا حکم


سوال

میں ایبٹ آباد کا رہنے والا ہوں،  میری سوات میں مستقل نوکری ہے، لیکن میں ہر جمعہ پر اپنے آبائی گاؤں واپس چلا جاتا ہوں، صرف پانچ دن سوات میں گزار لیتا ہوں،  میرے  لیے  نماز کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کی نوکری سوات میں جہاں ہے، وہاں نوکری ملنے کے بعد کبھی بھی پندرہ دن یا اس سے زیادہ رہنے کی نیت سے رہائش اختیار نہیں کی ہے تو آپ جائے نوکری میں مسافر شمار ہوں گے اور نماز میں قصر کریں گے، تاہم اگر آپ وہاں کبھی پندرہ دن یا اسے زیادہ عرصہ رہنے کی  نیت کر چکے تھے اور وہ نیت اب تک ختم نہیں کی ہے تو  جب تک اپنی نیت تبدیل نہیں کریں گے سوات آپ کا وطنِ اقامت  ہی شمار ہوگا،  جہاں آپ کو نماز مکمل ادا کرنی ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200802

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں