بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جائے ملازمت پر پندرہ دن سے کم قیام کی صورت میں نماز کاحکم


سوال

میں سعودی عرب میں ڈرائیور ہوں ،جدہ شہر میں ایک کمرہ کرایہ پر لیا ہوا ہے اور کفیل مدینہ منورہ کا ہے ۔مدینہ منورہ میں کمرہ وغیرہ نہیں ہے اور تقریباً روزانہ کا جدہ سے مدینہ آنا جانا لگا رہتا ہے یا سعودیہ کے دوسرے شہروں میں آتے جاتے رہتے ہیں ۔اب صورت یہ ہے کہ نہ تو ہم جدہ میں پندرہ دن رہتے ہیں ،نہ ہی پندرہ دن رہنے کی نیت ہوتی ہےاور یہی صورت مدینہ منورہ کے ساتھ ہے، بلکہ عموماً تو جب جدہ آتے ہیں تو کمرے میں بھی نہیں جاتے بلکہ باہر سے ہم گاڑی لوڈ کر کے چلے جاتے ہیں اور اگر کمرے میں جاتے ہیں تو دو چار گھنٹوں کے لیے اور کبھی ایک یا دو دن کے لیے ۔تو اب ہماری نماز کے بارے میں کیا حکم ہے ؟کیا ہم قصر ادا کریں یا پوری  نماز؟اور مدینہ میں ہمارے کفیل کا شو روم حرم کی حدود سے باہر ہے۔

جواب

بصورت مسئولہ اگر آپ نے ایک مرتبہ بھی جدہ میں پندرہ دن اقامت کی نیت  نہیں کی  تو مذکورہ صورت میں آپ جدہ میں مسافر ہی شمار ہوں گے اور قصر کریں گے ۔نیز جدہ سے مدینہ منورہ جاکروہاں بھی نماز قصرہی اداکریں گے۔البتہ اگر آپ ایک مرتبہ جدہ میں مقیم ہوجائیں تو یہ آپ کا وطنِ اقامت کہلائے گا پھر مدینہ منورہ اور دیگرشہروں میں جانے سے یہ وطنِ اقامت ختم نہ ہوگا، پھرآپ جدہ میں مکمل نماز اداکریں گے،اور جدہ سے تقریباً78کلومیٹر کے فاصلے پرجائیں گے تووہاں قصر کریں گے۔

اوراگر آپ جدہ ،مدینہ منورہ یادیگرشہروں میں باجماعت نماز اداکریں توامام کی اقتدا میں بہرصورت آپ مکمل نماز  پڑھیں گے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143812200036

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں