بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کا حکم


سوال

داماد نے اپنی ساس کو کہا کہ میں آپ کی بیٹی کو طلاق دیتا ہوں اوریہ بات تین دفعہ اس نے دھرائی کہ میں آپ کی بیٹی کوطلاق دیتا ہوں،توکیا اس کوطلاق واقع ہوگی ہے یانہیں؟

جواب

جب داماد نے تین مرتبہ اپنی ساس سے یہ کہا کہ میں آپ کی بیٹی کو طلاق دیتا ہوں تو  اس شخص کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہو گئیں، نکاح ختم ہو گیا ، ساتھ رہنا جائز نہیں، اب حلالہ شرعیہ کے بغیر دوبارہ نکاح کرنا جائز نہیں۔

الفتاوى الهنديةمیں ہے:

''وإن كان الطلاق ثلاثاً في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجاً غيره نكاحاً صحيحاً ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية، ولا فرق في ذلك بين كون المطلقة مدخولاً بها أو غير مدخول بها، كذا في فتح القدير''۔

(کتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة ، فصل فیما تحل به المطلقة، ج:۱، ص:۴۷۳، ط: دار الفکر) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200636

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں