بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سات سال سے علیحدہ رہنے کے بعد بیوی کا شوہر کے گھر جانے کا حکم اور شوہر کا بیوی کے حقوق ادا نہ کرنے کا حکم


سوال

لڑکاکا نام؛ طارق لڑکی کا نام؛ نازیہ

سات سال سے ایک ہی گھر میں علیحدہ رہتےتھےاور تین سال سے لڑکی اپنی والدہ کے گھر  آئی ہوئی تھی لڑ جھگڑھ کر، دو بچے ہیں ، ان کےبچے والد کے ساتھ رہتے ہیں۔ اب لڑکے والےچاہتے ہیں کہ لڑکی واپس اپنے گھر آجائے؛ کیوں کہ  بچے اکیلے ہیں۔لیکن لڑکا لڑکی کو پسند نہیں کرتا، جب وہ ان کے ساتھ رہتی تھی تو مارتا تھا، دھمکیاں دیتا تھا، اس کے ماں باپ سے ملنے نہیں دیتا تھا، اب جب ضرورت پڑ رہی ہے تو لڑکی کو لڑکے والے لینے آرہے ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا اتنےعرصے کی علیحدگی کے بعد کیا لڑکی کا جانا بنتا ہے؟ لڑکے نے طلاق تو نہیں دی، لیکن وہ کوئیبھی کسی قسم کا بھی بیوی کا حقوق پورا نہیں کرتا ۔ تو اتنے عرصے کی علیحدگی کے بعد کیا شرعی طور پرلڑکی کا لڑکےکے گھر جانا جائز ہے؟ 

جواب

اگر لڑکے نے طلاق نہیں دی ہے تو صرف علیحدہ رہنے سے نکاح نہیں ٹوٹتا ہے، چاہے جتنا عرصہ بھی علیحدہ رہیں، اس لیے اگر لڑکی واپس جانا چاہے تو شرعاً اس کا واپس اپنے شوہر کے گھر جانا جائز ہے، البتہ اگر لڑکا واقعۃً لڑکی کو مارتا تھا اور دھمکیاں دیتاتھا اور ماں باپ سے ملنے نہیں دیتا تھا تو لڑکے کا لڑکی کو مارنا، دھمکیاں دینا، ماں باپ سے ملنے نہ دینا اور بیوی کے حقوق پورے نہ کرنا انتہائی غلط فعل اور سخت گناہ کا باعث ہے، لڑکی پر اس طرح کا ظلم کرنا  ناجائز ہے، اس  لیے پہلے لڑکے کو بٹھا کر اس سے بات کی جائے اور اسے سمجھایا جائے کہ اگرآپ اس لڑکی کو اچھی طرح سے اپنے پاس رکھ سکتے ہو اور اس کے حقوق ادا کرنے اور ظلم نہ کرنے کا وعدہ کرتے ہو تو ٹھیک ، ورنہ اگر آپ اس لڑکی کو پسند نہیں کرتے اور اس کے ساتھ رہنا نہیں چاہتے ہو اور اس کے حقوق ادا نہیں کرسکتے ہو تو اس لڑکی پر ظلم کرتے ہوئے اس کو لٹکائے مت رکھو ، بلکہ اس کو طلاق دے کر فارغ کردو تاکہ وہ کسی اور جگہ اپنا گھر بسا سکے، دونوں طرف کے خاندان کے بڑوں کو چاہیے کہ دونوں طرف کے حالات کو سن کر ایسا فیصلہ کریں جس میں لڑکے اور لڑکی دونوں کی بھلائی ہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200056

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں