بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تین دن تاخیر سے آنے پر کیا ایک دن کی تنخواہ کاٹنا جائزہے؟


سوال

میں جس کمپنی میں نوکری کرتا ہوں، وہاں کا اصول یہ ہے کہ تین دن تاخیر سے آنے پر ایک دن کی مکمل تنخواہ کاٹ لی جاتی ہے، مسئلہ یہ ہے کہ میں ایئر پورٹ سے کیماڑی ملازمت کے سلسلہ میں جاتا ہوں، وہاں پہنچنے میں عموماً  ایک دو منٹ تاخیر ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے کافی تنخواہ کٹ جاتی ہے، اور میرا گزارا کرنا مشکل ہوجاتا ہے،  چاہے ٹریفک ہو یا کچھ بھی ہو کمپنی اسے تسلیم نہیں کرتی،  کمپنی کو کم از کم 20 سے 25 منٹ کی چھوٹ تو دینی چاہیے نا پھر چاہے کاٹ لے، آپ شریعت کی روشنی میں راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

شریعتِ  مطہرہ نے ملازم کو ملازمت کے اوقات کی مکمل پاس داری کا پابند کیا ہے، پس اگر ملازم اوقاتِ کار کی پابندی نہیں کرتا، تاخیر سے آتا ہے،  یا کام کے اوقات میں غائب ہوجاتا ہے تو  جتنا وقت وہ غائب ہو  اتنے وقت کی تنخواہ لینے کا وہ شرعاً مجاز نہیں ہوتا، لہذا صورتِ  مسئولہ میں کمپنی اور ملازم کے درمیان اگر پہلے سے ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہوا کہ تین دن تاخیر سے آنے پر ایک دن کی تنخواہ کاٹی جائے گی تو کمپنی ملازم کی تنخواہ سے صرف اتنے وقت کی کٹوتی کرنے کی شرعاً  مجاز ہے جتنے وقت ملازم تاخیر سے آئے یا ڈیوٹی کے اوقات سے غائب رہے، تین دن تاخیر سے آنے پر مکمل ایک دن کی تنخواہ کاٹنا شرعاً جائز نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200511

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں