بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین بیٹیوں اور بیوہ کے درمیان وراثت کی تقسیم


سوال

تین بیٹیوں اور بیوہ کے درمیان وراثت کیسے تقسیم ہو گی؟

جواب

اگر کسی شخص کے ورثاء میں صرف تین بیٹیاں اور ایک بیوہ ہو  تو اس کی وراثت تقسیم کرنے کی صورت یہ ہو گی کہ اولاً اس کے مال میں سے اس کی تجہیز و تکفین کے اخراجات اور قرضہ جات ادا کیے جائیں، پھر اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو ایک تہائی میں سے نافذ کیا جائے گا، اس کے بعد کُل جائے داد منقولہ و غیر منقولہ کو 24 حصوں میں تقسیم کر کے 3 حصے بیوہ کو اور ہر ایک بیٹی کو 7 حصے دیے جائیں گے۔

یعنی فی صد کے اعتبار سے 12.5 فی صد بیوہ  کو اور 29.16 فیصد ہر ایک بیٹی کو دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ یہ تقسیم اس صورت میں ہے جب مرحوم کے والدین، بہن بھائی، بیٹا، پوتا، چچا اور بھتیجوں میں سے کوئی بھی موجود نہ ہوں، ان میں سےاگر کوئی ایک بھی  موجود ہو تو ترکہ کی تقسیم مختلف ہو گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200634

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں