تین بیٹیوں اور بیوہ کے درمیان وراثت کیسے تقسیم ہو گی؟
اگر کسی شخص کے ورثاء میں صرف تین بیٹیاں اور ایک بیوہ ہو تو اس کی وراثت تقسیم کرنے کی صورت یہ ہو گی کہ اولاً اس کے مال میں سے اس کی تجہیز و تکفین کے اخراجات اور قرضہ جات ادا کیے جائیں، پھر اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو ایک تہائی میں سے نافذ کیا جائے گا، اس کے بعد کُل جائے داد منقولہ و غیر منقولہ کو 24 حصوں میں تقسیم کر کے 3 حصے بیوہ کو اور ہر ایک بیٹی کو 7 حصے دیے جائیں گے۔
یعنی فی صد کے اعتبار سے 12.5 فی صد بیوہ کو اور 29.16 فیصد ہر ایک بیٹی کو دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ یہ تقسیم اس صورت میں ہے جب مرحوم کے والدین، بہن بھائی، بیٹا، پوتا، چچا اور بھتیجوں میں سے کوئی بھی موجود نہ ہوں، ان میں سےاگر کوئی ایک بھی موجود ہو تو ترکہ کی تقسیم مختلف ہو گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200634
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن