بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین بہنوں، ایک بھائی، ماں اور بیوی میں ترکہ کی تقسیم


سوال

شوہر  کا انتقال ہوجائے اور ورثاء میں تین بہنیں ایک بھائی، ماں اور بیوی کو چھوڑا ہو تو میراث کس طرح تقسیم کی جائےگی؟  نیز شوہر  کی طرف سے دیے گئے تحائف سونا، چاندی وغیرہ جو اس نے بیوی کو  دیے تھے کیا شوہر کے انتقال کے بعد وہ بیوی ہی کی ملکیت شمار کیے جائیں گے؟

جواب

شوہر  نے بیوی کو جو ہدایا دیے تھے اگر وہ ہدایا بطورِ تملیک دیے تھے تو  بیوی ان چیزوں کی مالک ہے اور وہ ہدایا اس سے واپس نہیں لیے جائیں گے اور اگر وہ ہدایا صرف استعمال کے لیے دیے تھے تو وہ ہدایا مرحوم کی بیوی سے واپس لیے جائیں گے اور اس کو  ترکہ میں شمار کیا جائے گا اور اگر ایسی کوئی صراحت نہ کی ہو تو عرف کا اعتبار ہو گا یعنی خاندان میں اگر استعمال کے لیے دیا جانا معروف ہو تو ایسا سمجھا جائے گا اور اگر تملیکاً دینا معروف ہو تو ایسا سمجھا جائے گا۔

باقی مرحوم کی جائیداد کو تقسیم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اولاً ترکہ میں سے مرحوم کی تجہیز و تکفین کے اخراجات  اور قرضہ جات ادا کیے جائیں پھر اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو  ایک تہائی میں سے نافذ  کیا جائے اس کے بعد مرحوم کی کل جائیداد کو ساٹھ حصوں میں تقسیم کر کے پندرہ حصے مرحوم کی بیوہ  کو، دس حصے مرحوم کی والدہ کو، سات سات حصے مرحوم کی ہر ایک بہن کو اور چودہ حصے مرحوم کے بھائی کو ملیں گے۔ 

یعنی فیصد کے اعتبار سے 25 فیصد بیوہ کو،  16 اعشاریہ 66  فیصد والدہ کو، 11 اعشاریہ 66  فیصد مرحوم کی ہر ایک بہن کو اور  23  اعشاریہ 33 فیصد مرحوم کے بھائی کو ملے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200665

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں