بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تیجا چالیسواں، بیسواں دسواں کرنے کا حکم


سوال

ایک شخص انتقال کرجاتا ہے اور اس کی وراثت کی تقسیم سے قبل  ورثاء  کی اجازت کے بغیر ہی تیجا، چالیسواں، بیسواں دسواں کی دعوت اڑائی جاتی ہے، کیا  یہ اس میں داخل نہیں جو قرآن میں ہے کہ یتیموں کا مال کھانے والے  اپنے پیٹ میں آگ بھرنے والے ہیں ؟  قرآن پڑھنے پر   کھانے کی صورت میں اجرت لینے والے کیا  اس حدیث میں نہیں آتے کہ قرآن پر اجرت لینے والوں کے چہروں پر گوشت نہیں ہوگا؟

جواب

تیجا چالیسواں، بیسواں دسواں کرنا  شرعاً جائز نہیں، اس کو  دین کا حصہ سمجھنا بدعت ہے۔ بلا تقسیمِ وراثت تو اس میں اور بھی مفاسد ہیں۔ کسی اور کا مال بلا اجازت استعمال کرنا ،اور نابالغ کا مال استعمال کرنا یہ سب کام قرآن و سنت کی رو سے ناجائز ہیں، اگر وراثت میں سے یتیم کا حصہ استعمال کرنے کے بعد اسے اس کا حصہ نہ دیا جائے تو مذکورہ وعید میں داخل ہوگا۔ اور اگر یتیم کو اس کا حصہ دے دیا جائے اور بالغ ورثاء اپنے ذاتی مال یا ترکے میں سے اپنے حصے سے مذکورہ بدعات میں رقم خرچ کریں تو (اگرچہ یہ مال استعمال کرنا بھی جائز نہیں ہوگا، لیکن) آیتِ قرآنی میں داخل نہیں ہوگا۔

نیز اس میں قرآن  پڑھ کر اس کے عوض کچھ لینا یا اس پر دعوت کھانا اور ان چیزوں کو  لازم سمجھنا جائز نہیں ، ان رسموں کو ترک کرنا لازم ہے۔اور اگر قرآن  بھی اسی نیت سے پڑھوایا اور پڑھا جائے تو مذکورہ وعید میں بھی شامل  ہوگا۔ نیز ایسا  شخص جب خود گناہ گار ہے اور اس کو خود اس قرآن پڑھنے کا ثواب نہیں مل رہا تو یہ مرحومین کو کیا ایصال ثواب کرے گا۔

"عن بريدة قال رسول ﷺ: من قرأ القرآن يتأكل به الناس جاء يوم القيامة ووجه عظم ليس عليه لحم". رواه البيهقي في شعب الإيمان. وقال شارح: لايعلم حال إسناده، شاهد (التتقيح)، ورمز عليها السيوطي(ح) إلى حديث حسن (الجامع الصغير)".

"یکره اتخاذ الضیافة من الطعام من أهل المیت؛ لأنه شرع في السرور لا في الشرور وهي بدعة مستقبحة، وقوله: ویکره اتخاذ الطعام في الیوم الأول والثالث وبعد الأسبوع، ونقل الطعام إلی القبرفي المواسم، واتخاذ الدعوة لقراءة القرآن وجمع الصلحاء والقرّآء للختم أو لقراء ة سورة الإنعام أوالإخلاص". (ردالمحتار على الدر المختار ، کتاب الصلاة ، باب صلاة الجنازة، مطلب في كراهة الضیافة من أهل المیت، کراچی ۲/۲۴۰)

ومنها: الوصیة من المیت باتخاذ الطعام والضیافة یوم موته أو بعده و بإعطاء دراهم  من یتلو القرآن لروحه أو یسبح و یهلل له، وکلها بدع منکرات باطلة، والماخوذ منها حرام للاٰخذ، وهو عاص بالتلاوة والذکر".

 ( رد المحتار مع الدر المختار :۶/۳۳ ط: سعید، کراچی ) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202292

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں