کیا کسی کی نیند خراب کرنا جائز ہے حتیٰ کہ فجر کی نماز کا وقت بھی نہ ہو اور وقتِ تہجد دوسرے کو بھی ساتھ جگا کے بٹھا دیا جائے، کیا یہ جائز ہے؟ قرآن اور حدیث کی روشنی میں راہ نمائی فرمائیں!
بعض علماء سے سنا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غلام کی نیند بھی خراب مت کرو کیا پتا وہ اپنی آزادی کا خواب دیکھ رہاہو.
تہجد نفل نمازہے اور نوافل کے لیے کسی پر زور زبردستی درست نہیں ہے؛ لہذا تہجد کے لیے کسی ایسے شخص کو نہیں اٹھا نا چاہیے جو اس پر رضامند نہ ہو۔
غلام کو نہ جگانے کے حوالے سے جو روایت آپ نے ذکر کی، تلاش کے باوجود نہیں مل سکی، اس لیے حدیث کے طور پر اس کی روایت سے اجتناب کیا جائے. فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144001200679
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن