بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تہجد کے لیے زبردستی بیدار کرنا


سوال

کیا کسی کی نیند خراب کرنا جائز ہے حتیٰ کہ  فجر کی نماز کا وقت بھی نہ ہو  اور وقتِ تہجد دوسرے کو بھی ساتھ جگا کے بٹھا دیا جائے، کیا یہ جائز ہے؟ قرآن اور حدیث کی روشنی میں راہ نمائی  فرمائیں!

بعض علماء سے سنا ہے  کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غلام کی نیند بھی خراب مت کرو کیا پتا وہ اپنی آزادی کا خواب دیکھ رہاہو. 

جواب

تہجد نفل نمازہے اور نوافل کے لیے کسی پر زور زبردستی درست نہیں ہے؛ لہذا تہجد کے لیے کسی ایسے شخص کو نہیں اٹھا نا چاہیے جو اس  پر رضامند نہ ہو۔

غلام کو نہ جگانے کے حوالے سے جو روایت آپ نے ذکر کی، تلاش کے باوجود نہیں مل سکی، اس لیے حدیث کے طور پر اس کی روایت سے اجتناب کیا جائے. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200679

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں