بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تکافل پالیسی لینا جائز نہیں


سوال

میں اپنے بچوں کے لیے "پاک قطر فیملی تکافل" میں پلان کرناچاہتاہوں،اور اس کمپنی میں بطور مشیرکام بھی کررہاہوں،اس کمپنی کے پاس کئی مختلف مفتیان کے فتاوی جات موجود ہیں،اور شریعہ بورڈ بھی ہے جو ان کے امور کی نگرانی کرتا ہے۔بعض علماء احتیاط کا مشورہ دیتے ہیں،مہربانی فرماکر قرآن وسنت کی روشنی راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

ہمارے دارالافتاء کی تحقیق کے مطابق مروجہ تکافل کمپنیاں تاحال اسلامی اصولوں پرقائم نہیں ہوسکیں، ہمارے علم کے مطابق ان کمپنیوں سے  وابستہ اہلِ علم بھی ان کے مکمل حلال اور جائز ہونے کے دعوے دارنہیں ہیں ؛ اس لیے ہم ایسی کمپنیوں کے منافع اورسہولیات کو جائز نہیں کہتے۔نیز جب کسی مسئلہ میں محققین علماءِ کرام کی حلال حرام ، جائز ناجائز کے حوالے سے دو  رائے ہوں تو عام مسلمانوں کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ حرام اور ناجائز والی رائے پر عمل کریں،اور یہی احتیاط کاتقاضہ بھی ہے۔ لہذا ایسے اداروں (خواہ پاک قطر فیملی تکافل ہو یا کوئی اور ہو ،ان ) میں ملازمت کرنااور ان کی پالیسی لینا جائز نہیں ہے۔اس بابت ہمارے ادارے سے ایک تفصیلی فتوی بھی شائع ہوچکاہے ،جومندرجہ ذیل لنک سے حاصل کیاجاسکتاہے۔

http://www.banuri.edu.pk/web/uploads/2017/02/9-rabiul_awwal_1434.pdf

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143903200103

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں