بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

’’تم چند ماہ بعد مارچ 2018 میں تین بار مجھ سے آزاد ہو‘‘ کہنے کا حکم


سوال

میرے شوہر  نے مجھے طلاق دے دی ہے کہ میں آپ کو 2017 میں صرف ایک وقت طلاق دیتا ہوں. اس نے چند دنوں میں رجوع کیا. اس نے مجھ سے کہا تم چند ماہ بعد مارچ 2018 میں تین بار مجھ سے آزاد ہو. بعد میں انہوں نے مجھ سے کہا کہ مجھے اس سے طلاق دینے کا ارادہ نہیں تھا. اس نے مجھ سے کہا کہ وہ مجھ سے پیار کرتا ہے اور پھر دوبارہ رجوع  کیا. آخر میں ستمبر 2018 میں انہوں نے کہا کہ میں آپ کو تین دفعہ طلاق دیتا ہوں. میں اسے چھوڑنا نہیں چاہتی تھی. وہ بھی مجھے نہیں چھوڑنا چاہتا تھا. اس نے مجھ سے کہا کہ یہ دوسرا طلاق ہے اور اس نے رجوع کیا. اب مجھے اپنے نکاح کے بارے میں یقین نہیں ہے کہ میرا نکاح باقی ہے یا نہیں. میں اپنے شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں، میرا شوہر  میری پوری زندگی ہے. میں شوہر کے ساتھ حلال زندگی گزارنا چاہتی ہوں . اگر وہ مجھ سے طلاق نہ کرنا چاہتا تو اس نے کسی دوسرے معاملہ کے متعلق کہا کہ تم مجھ سے آزاد ہو تو وہ طلاق کے طور پر شمار کرتا ہے؟ اگر ہم شادی شدہ جوڑے کے طور پر نہیں رہ سکتے ہیں تو ہم دونوں حلالہ کرنا چاہتے ہیں اور پھر میرے عہد کو پورا کرنے کے بعد ہم دونوں کو ہر ایک کے ساتھ نیک کرنا چاہتے ہیں. ہم ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اور ایک ساتھ حلال شادی کی زندگی کرنا چاہتے ہیں.

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ پر تین طلاق واقع ہو چکی ہیں، آپ دونوں کا نکاح ختم چکا ہے، آپ اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہیں، اب رجوع کرنا بھی جائز نہیں ہے اور تجدیدِ نکاح بھی جائز نہیں ہے، البتہ اگر عدت گزرنے کے بعد آپ کی کسی دوسری جگہ شادی ہوجائے اور اس شوہر کے ساتھ ازدواجی تعلق قائم ہونے کے بعد  اگر وہ آپ کو از خود طلاق دے دے یا اس کا انتقال ہوجائے تو  اس کی عدت گزارنے کے بعد آپ کا دوبارہ سابقہ شوہر کے ساتھ نکاح کر کے رہنا جائز ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201974

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں