ایک آدمی نشہ کرتا ہے، اب ایک ہفتے سے اس نے نشہ چھوڑدیا، لیکن اس کو الٹی اور موشن لگ گئے، آج جب نوکری سےآیا تو غصے کی حالت میں اپنی اہلیہ کو کہا: "میں نشہ نہیں چھوڑسکتا، تم چلی جاؤ اپنی ماں کے گھر، بچوں کو سنبھالو"، اور جس وقت یہ الفاظ کہے بیوی کا کہنا ہے کہ شوہر نشے میں نہیں تھا ،غصے کی حالت میں تھا،میں نے پوچھا کیا ہوا ہے آپ کو؟ تو اس نے مذکورہ الفاظ کہے، آیا ان الفاظ سے طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟ یا پھر اس صورت میں شوہر کی نیت کا اعتبار ہوگا یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں شوہر نے اگر یہ الفاظ " تم چلی جاؤ اپنی ماں کے گھر، بچوں کو سنبھالو" طلاق کی نیت سے نہیں کہے تو کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، نکاح برقرار ہے۔ تاہم نیت کے بارے میں قسم کے ساتھ شوہر کی بات کا اعتبار ہوگا۔
البحر الرائق(3/ 326):
’’(قوله: اخرجي اذهبي قومي) لحاجة أو لأني طلقتك، قيد باقتصاره على اذهبي؛ لأنه لو قال: اذهبي فبيعي ثوبك لا يقع، وإن نوى، ولو قال: اذهبي إلى جهنم يقع إن نوى،كذا في الخلاصة، ولو قال: اذهبي فتزوجي، وقال: لم أنو الطلاق لم يقع شيء؛ لأن معناه تزوجي إن أمكنك وحل لك، كذا في شرح الجامع الصغير لقاضي خان‘‘. فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200334
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن