اگر وراثت کی تقسیم تین سال بعد ہوئی ہو تو کیا گزرے سالوں کی زکات دینی ہوگی؟
مرحوم کے ترکہ پر تقسیمِ میراث سے پہلے زکات واجب نہیں ہوتی تا وقتیکہ اسے شرعی ورثاء میں تقسیم نہ کردیا جائے، پھر جس شخص کے حصے میں وہ مال آئے اگر وہ پہلے سے صاحبِ نصاب ہو تو دیگر اموال کے ساتھ ملاکر اس کی زکات ادا کرنی ہوگی۔ بصورتِ دیگر اگر وہ رقم بقدرِ نصاب بھی ہو اور تقسیم کے بعد ہر وارث کے پاس اس پر مکمل سال بھی گزر جائے تب زکات لازم ہوگی، لہذا صورتِ مسئولہ میں تقسیم سے پہلے کے تین سالوں کی زکات واجب نہیں۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"وَوُجُوبُ الزَّكَاةِ وَظِيفَةُ الْمِلْكِ الْمُطْلَقِ، وَعَلَى هَذَا يُخَرَّجُ قَوْلُ أَبِي حَنِيفَةَ فِي الدَّيْنِ الَّذِي وَجَبَ لِلْإِنْسَانِ لَا بَدَلًا عَنْ شَيْءٍ رَأْسًا كَالْمِيرَاثِ بِالدَّيْنِ وَالْوَصِيَّةِ بِالدِّينِ، أَوْ وَجَبَ بَدَلًا عَمَّا لَيْسَ بِمَالٍ أَصْلًا كَالْمَهْرِ لِلْمَرْأَةِ عَلَى الزَّوْجِ، وَبَدَلِ الْخُلْعِ لِلزَّوْجِ عَلَى الْمَرْأَةِ، وَالصُّلْحِ عَنْ دَمِ الْعَمْدِ أَنَّهُ لَا تَجِبُ الزَّكَاةُ فِيهِ". (٢/ ١٠) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144001200695
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن