بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تقسیم ترکہ


سوال

ایک شخص انتقال ہوا۔ اور اس نے بہت سارا مال چھوڑا، لیکن اس کے وارثین  اس مال کو ایک ہی ساتھ  تقسیم کرنے کی بجائے ایسے کرتے ہیں کہ  جب ضرورت پڑتی ہے تو ایک چیز کو بیچ کر اس پیسے میں سے اپنی اپنی تقسیم کو لے لیتے ہیں۔ مثلاً ایک گائے کو بیچ کر اس پیسہ کو بیٹے لوگ دو دو حصے اور بیٹی لوگ ایک ایک حصے لیتے ہیں ۔ کیا ایسے تقسیم کرنا جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر تمام ورثاء  سوال میں ذکر کردہ طریقہ کے مطابق ترکہ کی تقسیم پر راضی ہوں تو اس طرح تقسیم کی جا سکتی ہے، البتہ اگر کوئی راضی نہ ہو تو مکمل ترکہ کو یک بارگی تقسیم کرکے ہر وارث کو اس کا حصہ شرعی دے دینا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200528

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں