بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تقسیم ترکہ 1 بیوہ 3 بیٹیاں 6 بھائی اور دو بہنیں


سوال

ایک شخص کا انتقال ہوا، ورثاء میں  ایک بیوہ، 3 بیٹیاں، چھ بھائی اور دو بہنیں ہیں، ان  میں وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟

کیا بےروزگار یا غیر شادی شدہ بھائی یا بہن کو باقی بھائی بہنوں پر ترجیح یا زیادہ حصہ دیا جاسکتا ہے یا نہیں؟

جواب

1۔ صورتِ مسئولہ میں مرحوم  کے کل ترکہ میں سے تجہیز و تکفین کے اخراجات ادا کرنے کے بعد اگر اس پر کوئی قرضہ ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی کل ترکہ کے ایک تہائی سے پورا  کرنے کے بعد بقیہ کل ترکہ کو 1008 حصوں میں تقسیم کرکے 126 حصے مرحوم کی بیوہ کو، 224 حصے مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ، 30 حصے مرحوم کے ہر ایک بھائی کو اور 15 حصے ہر ایک بہن کو ملیں گے، یعنی 100 روپے میں سے ساڑھے بارہ روپے مرحوم کی بیوہ کو، بائیس عشاریہ دو دو روپے ہر ایک بیٹی کو ، دو عشاریہ نو سات روپے ہر ایک بھائی کو اور ایک عشاریہ چار آٹھ روپے ہر ایک بہن کو ملیں گے۔

2۔ ملحوظ رہے کہ ورثاء کے حصے کیوں کہ اللہ رب العزت نے خود قرآنِ مجید میں نازل فرمائے ہیں، اس وجہ سے کسی بھی وارث کے حصہ میں کمی زیادتی کرنے کا کسی کو اختیار نہیں، البتہ شرعی حصص کے مطابق تقسیم کے بعد جو ورثاء دلی رضامندی سے اپنے حصے میں سے کسی کو زیادہ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200515

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں