بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تفریحی مقامات پر خواتین کاجانا


سوال

 خواتین کے لیے پردے کے اہتمام کے ساتھ تفریحی مقامات پر جانے کی کتنی گنجائش ہے؟ اس سلسلے میں مزید کچھ شرائط و قیود ہوں تو ارسال فرما دیں!

جواب

اسلام خواتین کے لیے بلاضرورت گھر سے نکلنے کو پسند نہیں کرتا۔ حدیثِ مبارک میں ہے کہ " عورت چھپانے کی اور پردے کی چیز ہے، جب عورت گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اسے نگاہ میں رکھتاہے"(تاکہ اس کے ذریعے مردوں کو فتنے میں مبتلا کرے)۔ تفریحِ طبع ایک انسانی ضرورت ہے ، لہذا اس کو بھی ضرورت کے دائرے میں ہی مقید رکھنا چاہیے،  بلا ضرورت یا بار بار تفریح کے لیے جانا (خواہ پردے کے اہتمام کے ساتھ ہو) مناسب نہیں۔ البتہ اگر کبھی جانا ہو تو درج ذیل باتوں کا خیال رکھتے ہوئے جانے کی اجازت ہوگی:

1۔ ایسی جگہ نہ جائیں جہاں کوئی ناجائز کام جیسے میوزک یا مردوں عورتوں کا  بےمحابہ اختلاط ہو یا دیگر خرافات ہوں۔

2۔ خواتین مکمل شرعی پردہ میں جائیں۔

3۔ اپنے محارم کے ساتھ جائیں۔

4۔ آج کل تفریحی مقامات پر تصاویر کا کھینچنا عام ہے، اس سے بھی مکمل اجتناب کی ضرورت ہے۔

﴿ یَآاَیُّهَاالنَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِکَ وَبَنٰتِکَ وَنِسَاءِ الْمُؤمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْهِنَّ مِنْ جَلاَبَیْبِهِنَّ ذٰلِکَ اَدْنیٰ اَنْ یُّعْرَفْنَ﴾ (الأحزاب:59)
ترجمہ:  اے پیغمبر کہہ دیجیے اپنی بیبیوں اور صاحب زادیوں سے اور دوسرے مسلمانوں کی بیبیوں سے کہ نیچے لٹکالیا کریں اپنے اوپر تھوڑی سی چادریں۔

اِس آیت میں گھر سے باہر نکلنے کے ضابطہ کی تعلیم ہے کہ جو (نکلنا) کسی سفر وغیرہ کی ضرورت سے واقع ہو، اس وقت بھی بے حجاب مت ہو، بلکہ اپنی چادرکا پلّہ اپنے چہرہ پر لٹکا لیں؛ تاکہ چہرہ کسی کو نظر نہ آئے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200125

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں