کئی دنوں سے ایک سوال میری الجھن کا سبب بن رہا ہے. امید ہے کہ آپ مسلم جواب دے کر رہنمائی کریں گے.
سوال یہ ہے کہ کیا وڈیو اور تصویر بنانا یا بنوانا جائز ہے؟ جیسے آج کل علمائے کرام وڈیو اور فوٹو بنوانے میں کوئی دقت محسوس نہیں کرتے؟
کبھی جواب دیا جاتا ہے کہ دین کی تبلیغ و تشہیر کے لئے جائز ہے۔ لیکن کیا کسی ناجائز فعل سے دین کی تبلیغ و تشہیر جائز ہے؟
کسی نے کہا کہ علماء کر رہے ہیں تو جائز ہوگا، لیکن ایک بات ذہن میں کھٹکی کہ شریعت میں کسی عالم کا فعل حجت نہیں.
برائے مہربانی مدلل جواب دے کر آگاہی فرمائیں.
ہمارے دارالافتاء سمیت ملک کی اکثر علما ومفتیان کرام کی تحقیق کے مطابق ڈیجیٹل وغیر ڈیجیٹل کیمرے سے تصویر کھینچنا یا ویڈیو بنانا جائز نہیں، یہ ناجائز عمل خواہ تبلیغ کے لیے ہو یا کسی اور جائز یا ناجائز مقصد کے حصول کے لیے ہو ، ناجائز ہے، جو علماء اس میں مبتلا ہیں وہ خود ہی اس کے جواب دہ ہیں،کسی بھی عالم کا خلاف شرع عمل حجت نہیں۔ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143704200001
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن