بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تصویر اور ویڈیو کا حکم


سوال

کئی دنوں سے ایک سوال میری الجھن کا سبب بن رہا ہے. امید ہے کہ آپ مسلم جواب دے کر رہنمائی کریں گے.

سوال یہ ہے کہ کیا وڈیو اور تصویر بنانا یا بنوانا جائز ہے؟ جیسے آج کل علمائے کرام وڈیو اور فوٹو بنوانے میں کوئی دقت محسوس نہیں کرتے؟

کبھی جواب دیا جاتا ہے کہ دین کی تبلیغ و تشہیر کے لئے جائز ہے۔ لیکن کیا کسی ناجائز فعل سے دین کی تبلیغ و تشہیر جائز ہے؟

کسی نے کہا کہ علماء کر رہے ہیں تو جائز ہوگا، لیکن ایک بات ذہن میں کھٹکی کہ شریعت میں کسی عالم کا فعل حجت نہیں.

برائے مہربانی مدلل جواب دے کر آگاہی فرمائیں.

جواب

ہمارے دارالافتاء سمیت ملک کی اکثر علما ومفتیان کرام کی تحقیق کے مطابق ڈیجیٹل وغیر ڈیجیٹل  کیمرے سے تصویر  کھینچنا یا ویڈیو  بنانا  جائز نہیں،  یہ ناجائز عمل خواہ تبلیغ کے لیے ہو یا کسی اور جائز یا ناجائز مقصد  کے حصول کے لیے ہو ، ناجائز ہے، جو علماء اس میں مبتلا ہیں وہ خود ہی اس  کے جواب دہ ہیں،کسی بھی عالم کا خلاف شرع عمل حجت نہیں۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143704200001

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں