1-قعدہ میں "اشھد ان لاالہ الااللہ" کے وقت انگلی کس لفظ پر اٹھانی ہے اور کس لفظ پر واپس نیچے کرنی ہے؟
2-نماز کاوقت داخل ہوگیااورمسجد میں اذان نہیں ہوئی، ایسے وقت میں بغیر اذان سنتیں ادا کرسکتے ہیں؟ یا اذان ہونے کے بعد؟
3۔اسی طرح فرض نماز بھی پڑھ سکتے ہیں اذان سے پہلے؟
1۔ مسنون طریقہ یہ ہے کہ تشہد میں ''لاالٰہ''پر شہادت کی انگلی اٹھائی جائے اور ''الااللہ''پر چھوڑدی جائے۔ "فتاوی شامی" میں ہے:
''وفي المحيط: أنها سنة،يرفعهاعندالنفي، ويضعها عند الإثبات، وهو قول أبي حنيفة ومحمد، وكثرت به الآثار والأخبار، فالعمل به أولى اهـ''۔ (1/508دارالفکر)
"مراقی الفلاح" میں ہے:
''( و ) تسن ( الإشارة في الصحيح )؛ لأنه صلى الله عليه و سلم رفع أصبعه السبابة وقد أحناها شيئاً، ومن قال: إنه لا يشير أصلاً فهو خلاف الرواية والدراية، وتكون ( بالمسبحة ) أي السبابة من اليمنى فقط، يشير بها ( عند ) انتهائه إلى ( الشهادة ) في التشهد؛ لقول أبي هريرة رضي الله عنه: إن رجلاً كان يدعو بأصبعيه، فقال له رسول الله صلى الله عليه و سلم : أحّد أحّد، (يرفعها) أي المسبحة ( عندالنفي) أي نفي الألوهية عما سوى الله تعالى بقوله: لا إله، ( ويضعها عند الإثبات ) أي إثبات الألوهية لله وحده بقوله: إلا الله؛ ليكون الرفع إشارة إلىالنفيوالوضع إلى الإثبات، ويسن الإسرار بقراءة التشهد، وأشرنا إلى أنه لا يعقد شيئاً من أصابعه، وقيل: إلا عند الإشارة بالمسبحة فيما يروي عنهما''۔(1/132)
2۔ اگر نماز کا وقت داخل ہوچکاہو تو سنتیں اداکرنے کے لیے اذان کا انتظارضروری نہیں، وقت داخل ہوجانے کے بعد اذان سے قبل بھی سنتیں اداکرسکتے ہیں۔
3۔ مردوں کے لیے باجماعت نماز ادا کرنا لازم ہے؛ اس لیے اذان کے بعد مسجد میں جماعت کا وقت ہوجانے پر باجماعت نماز اداکریں۔البتہ مرد کے لیے جماعت چھوڑنے کا شرعی عذر ہو یا خواتین کے لیے وقت ہوجانے کے بعد اذان سے پہلے نماز اداکرنا درست ہے، اذان کا انتظار لازم نہیں، اگر وقت کے داخل ہونے کا علم نہ ہوتو اذان کا انتطارکریں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200901
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن