بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تشکیل پاکستان میں علما کے کردار پر مستند کتب


سوال

 کوئی ایسی کتاب بتادیں جس میں پاکستان کی مستند تاریخ لکھی ہو، کیسے آزادی حاصل ہوی، علماء اور اکابر کا کیا کردار رہا، کیا قربانیاں ہمارے بڑوں نے دیں، قائد اعظم محمد علی جناح کی زندگی کے بارے میں ، وغیرہ. آج کے بچوں اور نوجوانوں کو، یہاں تک کے بزرگوں کو بھی مبہم بات پتا ہے پوری تاریخ حوالوں کے ساتھ نہیں پتا. میری گزارش ہے کے اگر ایسی کوئی کتاب آج تک نہیں لکھی گی تو علماء کرام ایسی کتاب تصنیف کریں تاکے دیندار طبقہ اس سے مستفید ہو کر لوگوں اور میڈیا کی باتوں میں آنے سے بچ جاۓ اور اصل حقیقت معلوم ہوجاۓ. اور نیز اس تصنیف میں طرح طرح کے الزامات کا جواب بھی ہو جو قائد اعظم، علماء، اور دیگر لوگوں پر لگاے گئے ہیں.

جواب

تشکیل پاکستان کی تاریخ پر متعدد کتب مارکیٹ میں موجود ہیں، اور آزادی ہند اور تشکیل پاکستان سے متعلق مختلف تحاریک کے بارے میں اکثر کتب کی مباحث یکساں نوعیت ہی کی ہیں، تاہم اس بارے میں کسی ایک مستند کتاب کا حوالہ دینا مشکل ہے۔ مطالعہ پاکستان کی کتب میں،  جو عام طور پر بیچلرز اور ماسٹرز کے نصاب میں شامل ہیں، یہ معلومات یکجا مل جاتی ہیں، نیز انہی کتب میں تشکیل پاکستان میں اہم کردار ادا کرنے والے علما: مولانا شبیر احمد عثمانی، مفتی محمد شفیع دیوبندی وغیرہ کی کوششوں کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ البتہ یہ بات ذہن نشیں رہے کہ علماے کرام کی کوششوں کی ابتدا،  بیسویں صدی میں تشکیل پاکستان کے مطالبے سے نہیں ہوتی ہیں، بلکہ یہ ہمہ گیر اور ہمہ جہت کوششیں حضر ت مجدد الف ثانی (1564ء-1624ء)، اور حضرت شاہ ولی اللہ (1703ء-1762ء)کے زمانے سے شروع ہوتی ہیں جب بر صغیر میں بیرونی شورشوں کا آغاز ہوا، اور مسلمانوں کی سلطنت مغلیہ کو سیاسی سطح پر خطرات لاحق ہوئے۔ علمائے کرام کی ان ہمہ جہتی کوششوں اور کاوشوں کے مطالعے کے لیے مولانا محمد میاں صاحب کی علمائے ہند کا شاندار ماضی، اور مولانا ابو الحسن علی ندویؒ کی تاریخ دعوت وہ عزیمت کی ساتویں اور آٹھویں جلد  جس میں سید احمد شہیدؒ (وفات: 1831ء)کی سوانح ہے، ضرور مطالعہ کرنی چاہیے۔


فتوی نمبر : 143610200038

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں