بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح کی کچھ رکعات چھوڑ رات کو قیام اللیل کی جماعت


سوال

بہت سی مساجد کے اندر یہ ترتیب ہے کہ قیام اللیل کا اس طرح اہتمام کیا جاتا ہے کہ قیام اللیل میں سنانے والے حافظ صاحب تراویح کی دو یا چار رکعات چھوڑ کر قیام اللیل میں سناتے ہیں اور اس کا با قاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے، کیا اس طرح قیام اللیل میں شرکت کرنا یا اس کا اہتمام کرنا درست ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں قیام اللیل کا اس طرح اہتمام کرنا کہ   عشاء کی نماز کے بعد  تراویح پڑھتے ہوئے تراویح  کی کچھ رکعت  اور وتر کی نماز چھوڑدی جائے، اور پھر ان رکعات کو  رات میں باجماعت پڑھ لیا جائے، تو یہ صورت جائز ہے، اور اس جماعت میں شرکت بھی جائز ہے،  یہ نفل کی جماعت نہیں ہے، بلکہ تراویح ہی کی جماعت ہے، اس میں  نیت بھی تراویح   کی  جائے گی اور اس میں قیام اللیل کا ثواب بھی مل جائے گا۔

البتہ مذکورہ جماعت کے اہتمام میں درج ذیل شرائط کی رعایت رکھنا ضروری ہے:

(1)قرآن پاک کو ترتیل کے ساتھ پڑھا جائے۔ (2) نام و نمود اور ریا کاری مقصود نہ ہو۔  (3) اس  کے لیے  فضول خرچی نہ کرنی پڑتی ہو۔ (4)اس میں لاؤڈ اسپیکر کا بلا ضرورت استعمال نہ ہو، بلکہ صرف بقدرِ ضرورت استعمال کیا جائے۔ (5)اس کی وجہ سے معتکف اور ذکر، تلاوت اورنماز میں مشغول شخص یا آرام کرنے والے یا کسی بیمار کو تکلیف نہ ہو۔   (6)اس میں شرکت  کرنے والے اپنے ذوق و شوق سے شرکت کریں ، شرکت نہ کرنے  پر کم ہمت ہونےکا طعن و تشنیع نہ کیا جائے۔ (7) جلدی کی وجہ سے نماز کے ارکان و شرائط کی ادائیگی میں کوتاہی نہ کی جاتی ہو۔ (8) سننے والے کلامِ پاک پورے ادب و احترام کے ساتھ سنیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201753

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں