بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح میں ختم قرآن کے موقع پر حافظ صاحب کو پیسے دینا


سوال

 رمضان المبارک میں تراویح میں ختم القرآن کے موقع پر حافظ قرآن کو پیسے دینا شرعی طور پر جائز ہے یا نہیں؟  زید کہتا ہے کہ یہ اجرت ہے؛ اسی لیے نا جائز ہے۔ بکر کہتا ہے کہ یہ اجرت نہیں ہے۔

جواب

 تراویح میں قرآنِ مجید سناکر اجرت لینا اور لوگوں کے لیے اجرت دینا جائز نہیں ہے، لینے اور دینے والے  دونوں گناہ گار ہوں گے اورثواب بھی نہیں ملے گا،اس حالت میں بہترہےکہ ﴿اَلَمْ تَرَکَیْفَ﴾ سےتراویح پڑھادی جائے، اس سےبھی تراویح کی سنت ادا ہوجائےگی۔

البتہ اگر حافظ کو رمضان المبارک کے لیے نائب امام بنادیا جائے اور اس کے ذمہ ایک یا دو نمازیں  سپرد کردی جائیں اور اس خدمت کے عوض تنخواہ کے عنوان سے اسے کچھ دے دیا جائے (خواہ وہ زیاہ دہو یا کم) تو اس کے لینے اور دینے کی گنجائش ہوگی ۔

اسی طرح اگر بلاتعیین کچھ دے دیاجائےاورنہ دینے پرکوئی شکایت بھی نہ ہو اور نہ وہاں بطورِ اجرت لینے دینے کا عرف ورواج ہوتو یہ صورت اجرت سےخارج اورحدِجوازمیں داخل ہوسکتی ہے۔(کفایت المفتی ،3/،410۔395)۔

اور اگر تراویح سنانے والا اس مسجد کا ہی امام ہو اور انتظامیہ/کمیٹی رمضان المبارک میں الاؤنس یا اضافی مشاہرے کی صورت میں امام کا تعاون کردے تو یہ تراویح کی اجرت میں داخل نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200160

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں