بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح میں امامت کا زیادہ حقدار کون ہے؟


سوال

 میں نے گزشتہ دوسال قبل حفظ مکمل کیا ہے، اور اب اپنے علاقے کی مسجد میں تراویح پڑھانے کا خواہشمند ہوں، اور وہاں کا مستقل نمازی ہوں، اس کے باوجود مسجد کمیٹی والوں نے مجھے مسجد کے کمرے میں سنانے کی جگہ دی ہے، اور مسجد میں وہ حضرات پڑھاتے ہیں جو پورا سال مسجد میں نظر نہیں آتے، ان کو مسجد کی چھت پر جگہ دی جاتی ہے، نہ ہی یہ لوگ مقامی ہیں،  میں نے کمیٹی کے صدر کو کہا کہ مجھے چھت پر جگہ دی جائے تو ان کا جواب تھا  کہ وہ بیس سال سے سنا رہے ہیں۔ مجھے یہ بتائیں کہ حق زیادہ کس کا ہے، تاکہ میں اگر غلط ہوں تو اپنی اصلاح کرلوں۔

جواب

یہ اختیار کہ کون کہاں تراویح کی امامت  کرائے، مسجد کے نمازیوں کو اس کا اختیار  ہے اور مسجد کمیٹی چونکہ نمازیوں کی نمائیندہ ہے اس لیئے جہاں مسجد کمیٹی جس کو  جہاں طے کرے وہ حاٖفظ اسی جگہ سنائے۔

ففی الدر المختار: والخیار الی القوم فان اختلفوا اعتبر اکثرھم (شامی،ج: ۱،ص: ۵۵۸) نیز کفایت المفتی میں ہے: اگر امام خود حافظ نہیں ہے تو مسلمان نمازیان مسجد کو حق ہے کہ جس حافظ کو پسند کریں اس کو تراویح میں قرآن مجید سنانے کے لیئے مقرر کریں۔ (ض: ۴،ص: ۱۲۸، ط: فاروقیہ)۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143708200035

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں