بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح اور ختم قرآن کے موقع پر دعا کا حکم


سوال

1۔تراویح کی نماز ختم ہونے کے بعد یا وتر کی نماز ختم ہونے کے بعد اجتماعی دعا کرنا جائز ہے یا نہیں ؟

 2۔بریلوی حضرات جو نماز ختم ہونے کے دعا اجتماعی کرتے ہیں تو کیا وہ  جائز ہے ؟

3۔ختم قرآن پر اجتماعی دعا کرنا کیسا ہے ؟

جواب

1۔نمازوں کے بعد دعاکاذکر احادیثِ مبارکہ میں بکثرت آیاہے، نیز تراویح بھی مستقل نما زہے؛ لہذا نمازِتراویح کے بعد دعا مانگنا درست ہے،جب کہ اس کو لازم نہ سمجھاجائے اور ترک کرنے والے کو ملامت نہ کی جائے،تراویح کے بعد دعا کامانگنابزرگانِ دین کا معمول رہاہے۔ (فتاوی دارالعلوم دیوبند4/190)

2۔سنتوں کے بعد دعا کا مروجہ طریقہ جس میں امام بلند آواز سے دعا کرواتاہے اورمقتدی آمین کہتے ہیں، اس پر مداومت کی جاتی ہے اوراس کے تارک کوملامت کیاجاتاہے، یہ طریقہ بدعت ہے۔شریعت میں اس کا ثبوت نہیں۔(اعلاء السنن 3/167،ط:ادارۃ القرآن)

3۔قرآنِ کریم کی تکمیل پر اجتماعی یاانفرادی دعا کرنا مستحسن عمل ہے اور یہ بھی دعاؤں کی قبولیت کے اوقات میں سے ہے۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ختمِ قرآن کے مواقع پر دعاکرنا ثابت ہے۔المعجم الکبیر للطبرانی میں ہے:

''عن ثابت أن أنس بن مالك، كان إذا ختم القرآن جمع أهله وولده ، فدعا لهم''. (1/291)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200447

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں