بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تجارتی قرض اور موجودہ تجارتی مال کی زکوۃ ادا کرنے کا طریقہ


سوال

میں ہوزری گارمنٹس کا کا روبار کرتا ہوں اور زکوٰۃ کی ادائیگی کے بارے میں مجھے آپ کی رہنمائی کی ضرورت ہے ،گزشتہ ایک سال سے مختلف پارٹیوں کے پاس میری لمبی لمبی رقوم (جو کہ لاکھوں میں بنتی ہیں)پھنسی ہوئی ہیں اور وہ پارٹیاں مجھے ادائیگی کے بارے میں کوئی پکی تاریخ بھی نہیں دے رہیں ،مسلسل ٹال مٹول کا معاملہ چل رہا ہے جس کی وجہ سے میں ذاتی طور پر بھی بہت پریشان ہوں کیوں کہ میرے پاس جو رقم اپنے گھریلو خرچ کے لئے باقی بچی تھی وہ بھی نہ صرف اب تک ختم ہوگئی ہے بلکہ میں مقروض بھی ہوچکا ہوں ،اب میرے پاس پیسے نہیں ہیں۔ ہاں البتہ تیار مال(پینٹ شرٹس وغیرہ)اس امید پہ اسٹاک میں رکھاہوا ہے کہ پارٹیاں پہلے والے پیسے ادا کریں تو ان کو دوسرا مال روانہ کریں وگرنہ کہیں اس مال کے پیسے بھی نہ پھنس جائیں۔ جو میں نے پارٹیوں سے لینے ہیں وہ تقریباً نقد رقم 72،90،000(بہتر لاکھ نوے ہزار روپے)بنتی ہے جو کہ گزشتہ ایک سال سے پھنسی ہے۔ جو میں نے لوگوں کو ادا کرنے ہیں وہ تقریباً نقد رقم48،50،000(اڑتالیس لاکھ پچاس ہزار روپے)بنتی ہے۔ کیش بالکل ختم ہے الٹا میں مقروض ہوں۔ تیار مال جو اسٹاک میں موجود ہے،اس کی مالیت تقریباً ایک کروڑ روپے ہے۔ رہنمائی فرمائیں کہ اب میں زکوٰۃ کی بابت کیا کروں؟

جواب

صورت مسئولہ میں آپ کے پاس جوتیارمال برائے فروخت موجودہے جس کی تخمینی مالیت ایک کروڑروپے ہے،مذکورہ مال پرزکوۃ ادا کرنالازم ہے،

نیزجومال تجارتی قرض کی صورت میں لوگوں پرادھارہے اس کی دو صورتیں ہیں یاابھی ہی(یعنی جب زکوۃ کی ادائیگی کادن ہو) اس کی زکوۃ ادا کردیں،پھرجب وہ قرض وصول ہوگا تواس کی زکوۃ ادا کرنی کی ضرورت نہیں ہوگا،یا مذکورہ قرض کی رقم جب وصول ہوجائے توحساب کرلیاجائے کہ اس پرکتناعرصہ گزراہے؟اگرایک سال گزراہے تواس کی ایک سال کی زکوۃ اداکردیں اوراگردوسال گزرے ہیں توقرض ملنے کے بعددوسالوں کی زکوۃ ادا کردیں۔

زکوۃ کی ادائیگی کے وقت آپ پرجوقرض ہے اس کوآپ مجموعی مالیت سے منہاکردیں گے،یعنی قرض کی رقم نکال کربقیہ رقم پرزکوۃ ادا کی جائے گی۔

مثلاً سال پوراہونے پرآپ زکوۃ اداکریں اورآپ کے پاس تیارمال جوایک کروڑ روپے کاہے اورتجارتی قرض جولوگوں پرہے وہ بہترلاکھ نوے ہزارروپے ہے،اس کے علاوہ اگرنقدرقم یاسوناچاندی  نہیں تواس کی مجموعی مالیت ایک کروڑ بہترلاکھ نوے ہزارروپے ہوئے،اس رقم میں سے واجب الاداء قرض یعنی اڑتالیس لاکھ پچاس ہزارروپے نکال دیئے جائیں گے، اب بقیہ رقم یعنی ایک کروڑ چوبیس لاکھ چالیس ہزارروپے پرزکوۃ ادا کرنی ہوگی۔

اوراگرصرف تیارمال کی مالیت کی زکوۃ اداکریں اورتجارتی قرض کی زکوۃ کووصولی تک مؤخرکریں تواس صورت میں ایک کروڑ میں سے اڑتالیس لاکھ پچاس ہزارروپےنکال کر اکیاون لاکھ پچاس ہزارروپے کی زکوۃ اداکریں گے۔اورقرض وصول ہونے کی صورت میں اس کاسالانہ حساب کرکے اس کی گزشتہ سالوں کی زکوۃ ادا کردیں گے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

واعلم ان الدیون عندالامام ثلاثۃ،قوی ومتوسط وضعیف،فتجب زکاتھااذا تم نصاباوحا ل الحول لکن لافورابل عند قبض اربعین درھما من الدین القوی کقرض وبدل مال تجارۃ......[شامی،کتاب الزکوۃ،باب زکوۃ الغنم ،ج:۲۔ص:۵۰۳،ط:سعید]فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143608200040

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں