جب ہم تبلیغی سفر میں 15 دن سے زائد دن کی تشکیل پر کہیں جاتے ہیں تو کیا ہم مقیم ہوتے ہیں یا مسافر؟ 3 دن بعد مسجد تبدیل کرنی ہوتی ہے اور کبھی دوسری بستی میں بھی جانا پڑتا ہے اور کبھی اسی بستی کی کوئی قریبی مسجد ہوتی ہے. تفصیلی جواب عنایت فرمائیں!
اگر آپ کی تشکیل کسی شہر (جیسے کراچی) یا بڑے گاؤں یا بستی میں 15 دن یا اس سے زائد کی ہو اور وہیں کی کئی مساجد میں جانا ہو تو آپ اس میں مقیم ہی رہیں گے اور پوری نماز پڑھیں گے۔ اور اگر کئی بستیوں میں تشکیل ہو اور ہر تین دن بعد یا کچھ دن بعد بستی تبدیل کرکے دوسری بستی یا گاؤں میں جانا پڑتا ہو جس کا نام وغیرہ بھی الگ ہو اور مقامی حضرات کے ہاں بھی وہ بستی بالکل علیحدہ شمار ہوتی ہے تو اس صورت میں چوں کہ آپ کی اقامت ایک جگہ پر 15 دن کی نہیں ہے؛ اس لیے آپ مسافر ہوں گے اور قصر نماز پڑھیں گے۔
’’الهدایة‘‘: ’’ولا یزال حکم السفر حتی ینوي الإقامة في بلدة أو قریة خمسة عشر یوماً أو أکثر‘. (۱/۱۴۶)
’’ردالمحتار علی الدر المختار‘‘:
’’دخل بلدة ولم ینوها بل ترقب السفر غداً أو بعده یقصر؛ لأن حالته تنافي عزیمته‘‘. (۲/۵۳۰)
ما في ’’الفتاوی الهندیة‘‘:
’’ویکفي ذلک القصد غلبة الظن یعني إذا غلب علی ظنه أنه یسافر قصر ولا یشترط فیه التیقین ... والجندي إنما یکون تبعاً للأمیر إذا کان یرزق من الأمیر، أما إذا کانت أرزاقهم من أموال أنفسهم فالعبرة لنیتهم‘‘. (۱/۱۳۹،۱۴۱)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200099
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن