بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیک وقت تین طلاقیں دینا پسندیدہ نہیں


سوال

میں اپنی سابقہ بیوی کو طلاق دینا چاہتا ہوں,کیا میں ایک ہی وقت میں اس کو تین طلاق دے سکتا ہوں؟

جواب

آپ کے سوال میں سابقہ بیوی کو تین طلاق دینے کا مطلب واضح نہیں ہے، اگر مطلب یہ ہے کہ بیوی اب تک نکاح میں موجود ہے، لیکن تعلقات ناخوش گوار ہیں اس وجہ سے طلاق دینا چاہتے ہیں تو  اگرنباہ اورصلح کی کوئی صورت نہ ہواورطلاق کے سواکوئی چارہ ہی نہ رہے تو طلاق دینے کابہترطریقہ یہ ہے کہ عورت کوپاکی کی حالت میں ایک طلاق رجعی دے دی جائے،ایک طلاق کے بعد عدت کے اندراگرچاہیں تورجوع کرلیں اور رجوع نہ کرناچاہیں تو عدت کے گزرنے کے بعد عورت آزادہوگی،وہ کسی اورسے نکاح کرناچاہے توبھی درست ہے،اس کو شریعت میں طلاق احسن کہتے ہیں،لہذا ایک ساتھ تین طلاق دینے کی حاجت نہیں, لیکن اگربیک وقت تین طلاقیں دے دی جائیں تو اس سے   تینوں طلاقیں واقع ہوجائیں گی, مگراس طرح کرناشرعاًناپسندیدہ ہے، اورتین طلاق کے بعد رجوع کی گنجائش بھی نہیں رہتی۔مفتی عبدالرحیم لاجپوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

''بلاوجہ شرعی طلاق دیناسخت گناہ ہے،اللہ تعالیٰ کوناراض کرنااور شیطان کوخوش کرناہے،البتہ اگروجہ سے شوہراور بیوی میں ایسی رنجش ہوگئی ہوکہ ایک دوسرے کے حقوق پامال ہورہے ہوں،اورطلاق کے بغیرچارہ ہی نہ ہوتوطلاق دینے کاسب سے بہترطریقہ یہ ہے کہ شوہرایسے طہر میں جس میں صحبت نہ کی ہو صرف ایک طلاق دے،غصہ اور جوش میں آکرتین طلاق دینے کاجورواج چل پڑاہے،بلکہ بہت سے لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ تین طلاق کے بغیرطلاق ہی نہیں ہوتی یہ بالکل غلط ہے،ایک طلاق دینے سے بھی طلاق ہوجاتی ہے،اورشوہرعدت میں رجوع نہ کرے تو عدت پوری ہونے کے بعد عورت بائنہ(یعنی نکاح سے جدا)ہوجاتی ہے،اور جہاں چاہے نکاح کرسکتی ہے،جوش اورغصہ میں آکرتین طلاق دے دیتے ہیں ،جب جوش اور غصہ ختم ہوتاہے توپچھتانے اور پریشانی وپشیمانی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا, اگرایک طلاق دی ہوتی اور اس کے بعد شوہرکاارادہ بیوی کواپنے پاس رکھنے کاہوتوبہت آسان ہے, صرف قولاً یاعملاً رجوع کرلیناکافی ہے،عورت اس کے نکاح میں رہے گی''۔(فتاویٰ شامی،3/230،ط:ایچ ایم سعید-فتاویٰ رحیمیہ،جلدہشتم،ص:290،ط:دارالاشاعت کراچی)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200580

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں