بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹا اور بیٹی دونوں اللہ تعالیٰ کی نعمت ہیں


سوال

بیٹا نعمت ہے اور بیٹی رحمت ،میرا سوال ہے جس کو نعمت ملی اس کو زیادہ فائدہ ہےیا جس کو رحمت ملی؟

جواب

اولاد اللہ پاک کی نعمت ہے، خواہ بیٹا ہو یا بیٹی،  اصل بات اولاد کا نیک وصالح ہونا ہے، صرف اپنی صنف کی وجہ سے بیٹے کو بیٹی پر کسی قسم کی برتری حاصل نہیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے :

{ لِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ يَهَبُ لِمَنْ يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَنْ يَشَاءُ الذُّكُورَ} [الشورى: 49]

ترجمہ :  اللہ تعالیٰ ہی کی ہے سلطنت آسمان اور زمین کی،  وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے،  جس کو چاہتا ہے بیٹیاں عطا فرماتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بیٹا عطا فرماتا ہے۔ 

لہٰذا لڑکیاں بھی اللہ تعالیٰ کی نعمت ہیں اور لڑکے بھی اللہ تعالیٰ کی نعمت ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو دو صنفوں میں پیدا فرمایا ہے،  ایک مرد اور ایک عورت۔  پھر کسی کو اللہ تعالیٰ نے صرف بیٹیاں عطا فرمائی ہیں اور کسی کو صرف بیٹے عطا فرمائے ہیں اور کسی کو بیٹے اور بیٹیاں دونوں عطا فرمائے ہیں اور کسی کو نہ بیٹے عطا فرمائے اور نہ بیٹیاں عطا فرمائی ہیں۔ یہ تقسیم بھی خالصۃً اللہ تعالیٰ کی حکمت اور مصلحت پر مبنی ہے۔  مرد عورتوں کے محتاج ہیں اور عورتیں مردوں کی محتاج ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمتِ بالغہ سے دنیا میں ایک ایسا نظام قائم فرمایا ہے جس میں دونوں کی ضرورت ہے،  اور دونوں ایک دوسرے کے محتاج ہیں۔

جاہلیت کے زمانہ میں لوگ  عورتوں پر طرح طرح ظلم کرتے تھے، لڑکے کی پیدائش پر خوشیاں مناتے تھے اور بیٹی پیدا ہونے پر منہ بسورتے تھے، اسے زندہ درگور کردیتے تھے، اس لیے اسلام نے اس کا انتہائی سختی سے رد کیا اور جا بجا بیٹیوں کے فضائل سنائے، اور ان کو عزت بخشی۔

 ’’حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ مروی ہے کہ سرکار دو عالم جناب رسول اللہ  صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا : جس شخص کی تین بیٹیاں ہوں،  یا تین بہنیں ہوں،  اور وہ ان کے ساتھ احسان اور سلوک کا معاملہ کرے،  ان کے ساتھ اچھا برتاؤ اور اچھا معاملہ کرے،  (ان کے وجود کو اپنے لیے ذلت و خواری کا باعث نہ سمجھے) تو اس کی بدولت وہ جنت میں داخل ہوگا‘‘۔ (ترمذی) 

اس لیے اسے سلف رحمت سے بھی تعبیر کردیتے ہیں  کہ بیٹی کی اچھی پرورش اور ان کے ساتھ حسن سلوک پر بے شمار فضائل وارد ہیں، ورنہ فی نفسہ بیٹا اور بیٹی دونوں اللہ کی نعمت ہیں، اور دونوں ہی باعث رحمت بن سکتے ہیں ۔

بهجة المجالس وأنس المجالس لابن عبد البر:
"قال محمد بن سليمان: البنون نعمٌ، والبنات حسنات، والله عز وجل يحاسب على النعم، ويجازي على الحسنات".
(1/162)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201299

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں