بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ یا سوتیلی ماں کا وراثت میں کیا حق ہوگا؟


سوال

سوتیلی ماں کا وراثت میں کتنا حصہ بنتا ہے؟  کچھ لوگ 0.8حصہ بتاتے ہیں، کچھ لوگ 0.4حصہ بتاتے ہیں۔ براہِ کرم مدد فرمائیں،اسلام اور شریعت کی رو سے!

جواب

سوال کا مقصد اگر مرحوم کی دوسری بیوہ (جو سائل کی سوتیلی ماں ہے) کا وراثت میں شرعی حق معلوم کرنا ہے تو  مرحوم کی اولاد موجود ہونے کی صورت میں  مرحوم کی ایک بیوہ ہو یا ایک سے زائد ہوں سب کو کل ترکہ کا آٹھواں حصہ  (12.5 فی صد) ملے گا اور تمام بیوائیں اس آٹھویں حصہ میں برابر شریک ہوں گی۔ اگر مرحوم کی اولاد نہ ہو تو پھر ایک بیوہ ہو یا ایک سے زیادہ، سب کو ترکہ چوتھائی ملتا ہے۔

سورت نسآء میں ہے: ﴿ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ اِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّكُمْ وَلَدٌ ۚ فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ ﴾ (النسآء: ١٢)

البتہ اگر سوال کا مقصد مرحوم کی سوتیلی ماں کا حصہ معلوم کرنا ہے تو اس صورت میں سوتیلی ماں کا وراثت میں کوئی حق نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202138

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں