بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے نفقہ کی مقدار


سوال

میری اور میری بیوی کی آپس میں نہ بننے کی وجہ سے میں اسے اس کے میکے چھوڑ آیا ہوں اور مزید ساتھ رہنے کا ارادہ بھی نہیں ہے،  گھر ان لوگوں کا اپنا ہے اور کھانا بھی ان کے گھر مشترکہ ہی بنتا ہے۔ میرے اوپر اگر نان نفقہ دینا بنتا ہے تو وہ ماہانہ کتنا دینا بنتا ہے؟

جواب

جب آپ خود بیوی کو اس کے میکے چھوڑ کر آئے ہیں تو بیوی کا نفقہ آپ کے ذمہ لازم ہے،شرعاً اس کی کوئی خاص مقدار مقرر نہیں ہے،  بلکہ میاں بیوی اگردونوں مال دار  ہیں تو اسی حساب سے نفقہ دینا ہوگا، دونوں تنگ دست ہیں تو اپنی وسعت کے مطابق ادا کرنا ہوگا، اور اگر ایک مال دار دوسرا تنگ دست ہے تو متوسط طبقہ کے مطابق نفقہ دینا ہوگا،  اگر دونوں فریق کسی مقدار پر متفق ہوجائیں تو اسی کو طے کرلیں ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في البحر : واتفقوا على وجوب نفقة الموسرين إذا كانا موسرين، وعلى نفقة المعسرين إذا كانا معسرين، وإنما الاختلاف فيما إذا كان أحدهما موسراً والآخر معسراً، فعلى ظاهر الرواية الاعتبار لحال الرجل، فإن كان موسراً وهي معسرة فعليه نفقة الموسرين، وفي عكسه نفقة المعسرين. وأما على المفتى به فتجب نفقة الوسط في المسألتين، وهو فوق نفقة المعسرة ودون نفقة الموسرة". (574/3) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200645

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں