بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے انتقال کے بعد اس کے ترکہ میں اس کے والدین کا حصہ ہو گا؟


سوال

1.  پلاٹ یا گھر بیوی کے نام خاوند نے لگایا تھا,  بیوی کی وفات کے بعد عورت کے والدین یا بھائی بہن کیا اس پلاٹ یا گھر میں سے حصہ دار بن سکتے ہیں?  اگر بن سکتے ہیں تو اس کی تفصیل!
2. بیوی کو خاوند نے کافی ہدیے یا زیورات بنوا کر دیے تھے ، ان کی تقسیم کیسے ہو گی?

جواب

1. صورتِ مسئولہ میں اگر شوہر نے مذکورہ پلاٹ یا گھر بیوی کو مالکانہ حقوق  اورقبضےکے ساتھ دے تھے کہ وہ اس میں جس طرح تصرف کرنا چاہے کر لے تو بیوی اس کی مالک سمجھی جائے گی اور یہ اس کے ترکہ میں شمار ہو کر اس کے ورثہ میں تقسیم ہو گا۔  اور اگر  یہ پلاٹ یا گھر صرف کاغذات میں بیوی کے نام پر کیا تھا، مالکانہ حقوق شوہر ہی کو حاصل تھے تو ایسی صورت میں بیوی اس پلاٹ/ گھر  کی مالک نہیں سمجھی جائے گی اور نہ ہی یہ پلاٹ/ گھر  اس کے ترکہ میں شامل ہو کر تقسیم ہو گا۔

بہر صورت بیوی کے ترکہ  میں اس کے والدین کا حصہ ہو گا،  لیکن سوال میں چوں کہ ورثہ (مرحومہ کی اولاد اور بہن بھائی) کی تفصیل نہیں ہے،  اس لیے  حصے متعین کرکے جواب نہیں دیا جاسکتا، ورثہ کے حصے معلوم کرنے کے  لیے ورثہ  کی تفصیل لکھ کر جواب معلوم کر لیں۔

2. جو ہدایا شوہر نے بیوی کو مالک بنا کر دے  دیے تھے وہ بھی بیوی کے ترکہ میں شامل ہوں گے اور اس میں تمام ورثہ کا حصہ ہو گا جس میں مرحومہ کے والدین بھی شامل ہوں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201535

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں