السلام علیکم مفتیان کرام: مجھے زیل کے سوال کا جواب دے کر مشکور فرماےسوال یہ ہے کہ جب میرے دماغ میں کوئی بات چلتی رہتی ہے تو مجے اکیلے میں خود کے ساتھ بات کرنے کی عادت ہے جب کے میرے سامنے کوئی سننےوالا نہیں ہوتا ہے - میری اہلیہ کافی عرصے سے نفسیاتی مرض میں مبتلا ہے اس وجھ سے میرے اور میری بیبی اور میرے سسرال کے بیچ کچھ نہ اتفاقیہ چل رہی تھی اسی دوران میری بیبی اپنے میکے مین تھی اور میں ایک دن اپنے کمرے میں اکیلا تھا جب کے میرے دماغ میں کچھ نا راضگی اور سوچ چل رہا تھا اور میں خود کے ساتھ بات کرنا شروع کر دیا تو اچانک میری زبان سے بےساختہ یہ نکلا \\" ایک طلاق دو طلاق خلاص\\" اب میرے اس مسلہ کا شرعی فیصلہ کیا ہے- جواب جلدی مطلوب ہے
صورت مسئولہ میں سائل نے خود کلامی کرتے ہوئے ؎ایک طلاق دو طلاق خلاص کے جوالفاظ کہے ہیں ،اور ان کے الفاظ کے کہنے کے وقت بیوی کی طرف نسبت بھی نہیں کی ہے تو اس صورت میں سائل کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، رشتہ ازدواج بدستور باقی ہے،شک اور وسوسے میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں۔واللّہ اعلم
فتوی نمبر : 143607200009
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن