بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو طلاق کا اختیار دینا


سوال

زید اور زہرہ کی یورپ میں شادی ہوئی اور نکاح نامہ میں شق ہونے کی وجہ سے زید نے زہرہ کو حق طلاق دے دیا ۔ اب زید پاکستان آگیا ہے اور زہرہ کو بھی پاکستان منتقل ہونے کو کہہ رہا ہے لیکن زہرہ اور اس کے والدین اس بات پر راضی  نہیں ، اور کافی عرصہ گزر جانے کی وجہ سے اب زید سے طلاق کا مطالبہ کر رہے ہیں جس پر زید راضی نہیں ہو رہا ۔ پوچھنا یہ تھا کہ زہرہ  کو حاصل شدہ حقِ طلاق کو استعمال کرتے ہوئے کیا زہرہ اپنے اوپر طلاق واقع کر کے عدت پوری کرنے کے بعد یورپ میں ہی کسی اور آدمی سے نکاح کر سکتی ہے ؟

جواب

شوہر اگر بیوی کواپنے اوپر طلاق واقع کرنے کا اختیار دے دے تو بیوی  کو اپنے اوپر طلاق واقع کرنے کااختیار  حاصل ہوجاتا ہے، اور بیوی اپنے اوپر طلاق واقع کرکے عدت گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنا چاہے تو کرسکتی ہے۔

لیکن شوہر نے کس قسم کی طلاق کا اختیار دیا تھا ؟ اس کے لیے کیا الفاظ استعمال  کیے تھے؟ آیا کسی شرط کے ساتھ اختیار دیا یا بغیر شرط کے؟ یہ سب باتیں متعلقہ مسئلہ کے حکم میں بڑی اہمیت کی حامل ہیں،  ان سے مسئلہ کے حکم میں تبدیلی بھی آتی ہے، لہذا آپ  ان باتوں کی وضاحت کرکے دوبارہ مسئلہ کا حکم معلوم کرلیجیے۔

مختصراً یہ کہ اگر صرف طلاق کا حق دیا ہے اور طلاق کی تعداد اور کسی صفت کاذکر نہیں ہے تو بیوی کو اپنے اوپر صرف ایک طلاق رجعی واقع کرنے کا حق ہوگا  اور عدت کے اندر شوہر چاہے تو رجوع کرسکے گا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200295

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں