بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو دیکھ کر مشت زنی کرنا


سوال

ایک آدمی پاکستان سے باہر ایک ملک میں رہائش پذیر ہے، اور شادی شدہ ہے، ہر دو سال بعد گھر آتا ہے، اور اپنی خواہش ان دو سالوں میں اپنی بیوی کو سکائپ وغیرہ پر دیکھ کر پوری کرتا ہے،  مشت زنی کرتا ہے، کیا ایسا کرنا اس کے لیے جائز ہے؟ اور حال یہ ہے کہ وہ دو سالوں کے دوران گھر نہیں آسکتا ہے۔

جواب

مشت زنی کرنا ناجائز اور گناہ ہے،  اس کی حرمت قرآن کریم سے ثابت ہے۔( سورۃ المومنون  ، آیت ، ۵ تا ۸)۔ نیز کئی احادیث میں اس فعل ِ بد  پر وعیدیں وارد ہوئی ہیں، ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :سات لوگ ایسے ہیں جن سے اللہ تعالی ٰ قیامت کے دن نہ گفتگو فرمائیں گے اور نہ ان کی طرف نظر ِ کرم فرمائیں گے ۔۔۔۔اُن میں سے ایک وہ شخص ہے جو اپنے ہاتھ سے نکاح کرتا ہے (یعنی مشت زنی کرتا ہے )۔ (شعب الایمان (7/ 329)

 ایک  اور حدیث میں ارشاد فرمایاگیا ہے کہ: اپنے ہاتھ سے نکاح کرنے والا قیامت کے دن ایسی حالت میں آئے گا کہ اُس کے ہاتھ حاملہ ہوں گے ۔

اب اگر سائل پر  شہوت کا اس قدر غلبہ ہو کہ مشت زنی کے  گناہ میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو تو درج ذیل صورتوں پر عمل کرے:

(1) بیوی کے پاس آنے کی یا اس کو اپنے پاس بلانے کی  فوری کوئی صورت اختیار کرے۔

(2)  روزے رکھے ؛ کیوں کہ روزہ رکھنے سے شہوت مغلوب ہوتی ہے۔

(3) ایسی غذا ئیں استعمال نہ کرے جس سے شہوت میں اضافہ ہوتا ہو۔

(4)  غلط ماحول اور خیالات سے بچنے کی حتی المقدور کوشش کرے، اپنے آپ کو مصروف رکھے، حتی الامکان تنہائی سے احتراز کرے، اور جہاں تنہائی ناگزیر ہو وہاں کم سے کم وقت گزارنے کی عادت اور ترتیب بنائے۔ فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143708200041

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں