بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مذاکرہ طلاق میں بیوی کو تین مرتبہ کہنا کہ میں نے تجھے فارغ کیا


سوال

مذاکرہ طلاق میں بیوی کویہ کہنا ’’میں نے تجھے فارغ کردیا ہے ،میں نےتجھے فارغ کردیا ہے ،میں نےتجھے فارغ کر دیا ہے‘‘، اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

اگر مذاکرہ طلاق میں بیوی کویہ کہا: ’’میں نے تجھے فارغ کردیا ہے ،میں نےتجھے فارغ کردیا ہے ،میں نےتجھے فارغ کر دیا ہے‘‘،   تو بیوی پر ایک طلاقِ  بائن واقع ہوچکی ہے، نکاح ختم ہوچکا ہے۔  اگر فریقین باہمی رضامندی سے دوبارہ ازدواجی حیثیت سے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نئے مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں تجدیدِ نکاح کرنا ضروی ہے، البتہ شوہر کو  آئندہ کے لیے صرف دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا. 

"ثم الكنايات ثلاثة أقسام: ( ما يصلح جواباً لا غير ) أمرك بيدك ، اختاري ، اعتدي ( وما يصلح جواباً ورداً لا غير ) اخرجي اذهبي اعزبي قومي تقنعي استتري تخمري ( وما يصلح جواباً وشتماً ) خلية برية بتة بتلة بائن حرام. والأحوال ثلاثة: ( حالة ) الرضا ( وحالة ) مذاكرة الطلاق بأن تسأل هي طلاقها أو غيرها يسأل طلاقها ( وحالة ) الغضب ففي حالة الرضا لايقع الطلاق في الألفاظ كلها إلا بالنية والقول قول الزوج في ترك النية مع اليمين، وفي حالة مذاكرة الطلاق يقع الطلاق في سائر الأقسام قضاءً إلا فيما يصلح جواباً ورداً فإنه لايجعل طلاقاً، كذا في الكافي، وفي حالة الغضب يصدق في جميع ذلك؛ لاحتمال الرد والسب إلا فيما يصلح للطلاق ولايصلح للرد والشتم، كقوله: اعتدي واختاري وأمرك بيدك فإنه لايصدق فيها كذا في الهداية". ( الفتاوى الهندية، كتاب الطلاق، الباب الثاني ، الفصل الخامس ۱/ ۳۷۴ و ۳۷۵ ط: رشيديه)

"( والبائن يلحق الصريح ) الصريح ما لايحتاج إلى نية بائناً كان الواقع به أو رجعياً ... فتح ( ) يلحق البائن ( البائن )..." ( كتاب الطلاق، باب الكنايات ۳/ ۳٠۷ و ۳٠۸ ط:سعيد) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200840

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں