بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو بیٹا کہنے کا حکم


سوال

شوہر کا اپنی بیوی کو بیٹا کہہ کر مخاطب کرنا کیسا ہے؟ جیسے چل بیٹا، یہاں آ جا بیٹا وغیرہ

جواب

"بیوی" کو "بیٹا" کہنا لغو کام ہے اور مکروہ ہے، اس سے احتراز کرنا لازم ہے ، البتہ اس سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

کذا فی الشامی: ''ويكره قوله: أنت أمي ويا ابنتي ويا أختي ونحوه''۔ (الدر المختار مع الرد، باب الظهار (3/470) ط: سعید)

حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ نے لکھا ہے : 

'' بیوی کو بیٹا کہنا لغو اور بیہودہ حرکت ہے، مگر اس سے نکاح نہیں ٹوٹا'' ۔ (آپ کے مسائل اور ان کا حل، باب الظہار (6/670)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200924

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں