بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا شوہر کو زکاۃ دینا


سوال

میں ایک ریٹائرڈ سرکاری ملازم ہوں۔ ماہانہ پنشن بہت کم ہے۔ میری بیوی کے پاس جو زیورات ہیں ان پر زکاۃ  بنتی ہے۔ میرا بیٹا دل کے عارضے میں مبتلا ہے جس کے آپریشن کے اخراجات میرے بس سے باہر ہیں۔ میری ذاتی ملکیت میں ضروریات سے زائد کوئی ایسی شے نہیں جس کی مالیت زکاۃ  کے نصاب کے قابل ہو۔ ایسی صورت میں میری بیوی نے جو زکاۃ ادا کرنی ہے، کیا میں لے کر اپنے بچے کے علاج پر خرچ کر سکتا ہوں؟

دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر میں اپنی بیوی سے زکاۃ نہیں لے سکتا تو کیا بیت المال سے رجوع کر سکتا ہوں؛ تا کہ میرے بیٹے کا علاج معالجہ ہو سکے؟ نیز ایسی صورت میں جب کہ میں اپنے ذاتی وسائل سے کسی بھی طرح اپنے بیٹے کا علاج کا خرچہ نہیں اٹھا سکتا تو وہ کون کون سی امدادی صورتیں ہیں جن کا میں درج بالا مقصد کے لیے مستحق ہوں؟

جواب

1۔بیوی اپنے شوہر کو اپنی زکاۃ  کی رقم نہیں دے سکتی، اسی طرح والدین کے لیے اپنی زکاۃ کی رقم اولاد کو دینا بھی جائز نہیں ہے؛ لہذا آپ کے لیے اپنی اہلیہ کی زکاۃ  ان سے وصول کرکے بیٹے کے علاج پر خرچ کرنا درست نہیں ہے۔

2۔ اگر آپ واقعۃً مستحق ہیں اور سوال میں درج کردہ صورتِ حال واقعے کے مطابق ہے تو بیٹے کے علاج کے لیے بیت المال سے رجوع کرنا جائز ہے۔ نیز اگرکسی ہسپتال میں زکاۃ کی مد سے علاج ہوتاہو یا کوئی ویلفیئر اس مد سے تعاون کرتا ہو  تو مستحق ہونے کی بنا پر بیٹے کا علاج زکاۃ  کی مد سے جائز ہے۔ زکاۃ کے علاوہ دیگر واجب صدقات (صدقہ فطر، فدیہ، کفارہ) اور نفلی صدقات اور عطیات سے بھی آپ تعاون لے سکتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم

نوٹ: یہ صرف مسئلے کا جواب ہے، کسی کے لیے زکاۃ کی رقم وصول کرنے یا اصحابِ خیر کے خرچ کرنے کی تصدیق نہیں ہے۔ 


فتوی نمبر : 144008200448

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں