بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ کا دوسری شادی کے بعد بچی کو ساتھ رکھنا


سوال

6 سال پہلے میرا چھوٹا بھائی وفات پاگیا تھا، اس کی ایک بیٹی تھی جس کی عمر 3 ماہ تھی، کسی وجہ سے 6 سال تک اس کی بیوہ کا دوبارہ نکاح نہیں ہوسکا، اب جب بچی کی عمر 6 سال ہے اس بیوہ کا نکاح ہورہاہے ایسے شخص سے جو کسی بھی لحاظ سے بچی کا محرم( یعنی چچا یا تایا) نہیں ہے۔ اب بچی اور ماں ایک دوسرے سے مانوس ہوچکے ہیں، تو کیا ایسی صورت میں ماں بچی کو اپنے ساتھ رکھ کر اس کی پرورش کرسکتی ہے؟ کیا شریعت میں ایسی کوئی گنجائش نکلتی ہے کہ بچی کو کچھ دن یا مہینے یا سال اس شخص کی سرپرستی میں چھوڑا جا سکے؟

جواب

بیوہ کسی اجنبی سے شادی کرلےتو اس کا حقِ پرورش ختم ہوجاتا ہے،اس کے بعد پرورش کا حق نانی کا ہے، نانی نہ ہو تو یہ حق دادی کی طرف اور پھر بہن ،خالہ اور پھوپھی کی طرف بالترتیب منتقل ہوتا ہے، اگر کوئی عورت نہ ہوتو والد کو حقِ پرورش ہوگا۔ یہ تو ضابطے کی بات ہے، لیکن اگرباہمی رضامندی سے یہ طے ہوجائے کہ بچی والدہ ہی کی پرورش میں رہے اور یہ شوہر بھی اس بچی کو رکھنے پر راضی ہے تو ایسا کرسکتے ہیں۔ دوسری بات یہ بھی سمجھ لیں کہ شوہر جب اس عورت کے ساتھ حقوقِ زوجیت ادا کرلے گا تو بچی کے لیے محرم ہوجائےگا ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143906200046

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں