بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک کے منافع کا مصرف


سوال

بینک سے ویاج (سود) کا پیسہ ملتا ہے، اس کو اپنے گھر کے بیت الخلا  بنانے میں استعمال کرسکتے ہیں؟

جواب

بینک منافع  کے نام سے جو کچھ دیتا ہے شرعاً وہ سود کے حکم  میں  ہے، اور سود لینا، دینا دونوں  ناجائز اور حرام ہے، سودی معاملات کرنے والوں پر  رسول اللہ ﷺ نے لعنت  کی ہے ، اگر کبھی بینک میں ضرورتاً رقم رکھوانا بھی پڑے تو ایسے اکاؤنٹ میں رکھنا ضروری ہے جس پر نفع(سود) نہ ملتا ہو، الغرض اگر سودی اکاؤنٹ میں رقم رکھوالی گئی تو سب سے پہلے ایسے   اکاؤنٹ کو  ختم کروائیں  اور توبہ واستغفار کریں ،  اس  اکاؤنٹ سے صرف اپنی اصل رقم وصول کرلیں ، اس پر ملنے والا منافع  (سود )  وصول ہی نہ کریں ، اس لیے کہ سود کا استعمال  جس طرح ناجائز ہے ، اسی طرح  سود کا وصول کرنا بھی ناجائز اور حرام ہے، اور اگر واپس نہ کرسکیں  تو  اسے ثواب کی نیت کے بغیر   غرباء وفقراء میں تقسیم  کردینا ضروری ہے، اس رقم سے  گھر کے بیت الخلا وغیرہ بنانا جائز نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 143909201175

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں