بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک میں جمع شدہ رقم پر جو منافع آتا ہے اس کا حکم


سوال

بینک میں جمع شدہ رقم پر جو منافع آتا ہے وہ استعمال کرنا جائز ہے؟ یا لے کر کسی مستحق کو دے دیں؟

جواب

بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا ہی شرعاً جائز نہیں ہے، علماء نے ضرورت کی بنا پرکرنٹ اکاؤنٹ   کھلوانے کی اجازت دی ہے؛اس لیے آپ سب سے پہلے اس سیونگ  اکاؤنٹ کو  ختم کروائیں ،اب تک جو  اس اکاؤ نٹ سے نفع جمع ہوا وہ شرعاً سود ہے، اس کا حکم یہ ہے کہ اگر بینک سے وصول نہیں کیا تو وصول نہ کریں اگر کرلیا ہے تو ثواب کی نیت کے بغیر کسی مستحق کے حوالے کردیں-فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200966

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں