بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک منیجر کا پیسہ مسجد کی ضروریات میں خرچ کرنا


سوال

بینک منیجر کا پیسہ مسجد کی چاردیواری میں یا باہر والے مین گیٹ میں استعمال کرنا کیسا ہے؟

جواب

بینک منیجر کی آمدن کا ذریعہ اگر صرف بینک ہی ہے، یا اس کے علاوہ کوئی اور حلال ذریعہ آمدن بھی ہے لیکن بینک کی آمدن غالب ہے تو علم ہوتے ہوئے اس سے مسجد کی تعمیر کے لیے چندہ قبول کرنا جائز نہیں اور اس کی دی ہوئی رقم مسجد کے کسی حصے میں استعمال نہیں کی جاسکتی۔

صحيح مسلم:(3 / 85):
"عن أبى هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « أيها الناس إن الله طيب لايقبل إلا طيباً، وإن الله أمر المؤمنين بما أمر به المرسلين، فقال: ( يٰاَيها الرسل كلوا من الطيبات واعملوا صٰلحاً إنى بما تعملون عليم) وقال: (يا أيها الذين آمنوا كلوا من طيبات ما رزقناكم) ». ثم ذكر الرجل يطيل السفر أشعث أغبر يمد يديه إلى السماء: يا رب يا رب! ومطعمه حرام ومشربه حرام وملبسه حرام وغذى بالحرام؛ فأنى يستجاب لذلك »".

المبسوط للسرخسي:(10 / 342)
"وحجتنا في ذلك أن الحكم للغالب، وإذا كان الغالب هو الحرام كان الكل حراماً في وجوب الاجتناب عنها في حالة الاختيار ... وكذلك إن كانا متساويين؛ لأن عند المساواة يغلب الحرام شرعاً قال صلى الله عليه وسلم: "ما اجتمع الحرام والحلال في شيء إلا غلب الحرام الحلال"؛ ولأن التحرز عن تناول الحرام فرض". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200496

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں