بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیمہ کی اقسام اور ان کا حکم


سوال

بیمہ کی سبھی اقسام کی تعریف بتادیں؟

جواب

بیمہ کی تین قسمیں ہیں : (۱)… تامین الحیاۃ (زندگی کا بیمہ )۔(۲)… تامین الأشیاء (املاک کا بیمہ)۔(۳) … تامین المسؤلیت (ذمہ داری کا بیمہ)
۱- …تامین الحیاۃ : …جس کو (Life insurance)یعنی زندگی کا بیمہ کہتے ہیں ، اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ بیمہ کمپنی اپنے ڈاکٹر کے ذریعہ بیمہ دار کا طبی معائنہ کراتی ہے ، اور ڈاکٹر اس کی جسمانی حالت دیکھ کر اندازہ کرتا ہے  کہ یہ شخص اتنے سال مثلاً دس سال زندہ رہ سکتا ہے، تو ڈاکٹر کی مذکورہ رپورٹ کے مطابق کمپنی اس کا دس سال کا بیمۂ حیات مقرر کرتی ہے، اس کے بعد بیمہ کمپنی اور بیمہ دار کے مابین ایک رقم مقرر ہوتی ہے ،جوبیمہ دارکمپنی کو قسط وار ادا کرتا ہے ، مثلاً: ہرماہ سو روپے قسط متعین ومقرر ہے تو سالانہ بارہ سو روپے بن گئے، اور دس سال میں بارہ ہزار روپے جمع ہوگئے ، اب اگر مدتِ مذکورہ سے پہلے بیمہ دار کاانتقال ہوگیا خواہ طبعی موت سے یا کسی حادثہ وغیرہ سے ہو،تو بیمہ کمپنی اصل رقم اس کے ورثاء کو حسبِ شرائط کچھ زائد رقم کے ساتھ واپس کرے گی، اور اگر مدتِ مذکورہ کے بعد انتقال ہو تو اصل رقم مع سود ورثاء کو واپس دے گی، البتہ پہلی صورت میں شرحِ منا فع زائد ہوتی ہے، اوردوسری صورت میں شرحِ منافع کم ہوتی ہے ۔
۲-…تامین الأشیاء:… جس کو (Good insurance) اشیاء واملاک کا بیمہ کہتے ہیں، اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ اگر کوئی شخص کسی سامان مثلاً : گاڑی ، موٹر سائیکل ، عمارت، کار ، اور بحری جہاز وغیرہ کا بیمہ کروانا چاہتاہے ،تو وہ  متعین شرح سے بیمہ کمپنی کو فیس اداکرتا ہے، جس کو پریمیم (Premium) کہتے ہیں ، اور اس سامان کو حادثہ لاحق ہونے کی صورت میں کمپنی اس کی مالی تلافی وتدارک کردیتی ہے ، اور اگر اس سامان کو کوئی حادثہ لاحق نہ ہوا ہو، تو ایسی صورت میں بیمہ دار نے جو پریمیم (Premium)ادا کیا ہے ،وہ واپس نہیں ملتا ہے۔
۳-…تامین المسؤلیت:… جس کو تھر ڈ پارٹی انشورنس (Thirdparty insurance) یعنی بیمۂ ذمہ داری،اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ بیمہ دار بیمہ کمپنی کو قسط واررقم ادا کرتا ہے، اوردونوں کے مابین یہ معاہدہ ہوتا ہے کہ اگربیمہ دار کی ذات یا گاڑی وغیرہ سے، کسی دوسرے انسان کو نقصان پہنچے، اور اس کا تاوان بیمہ دار کے ذمہ لازم ہو ،تو کمپنی ا س تاوان کو ادا کرے گی ۔

بیمہ کی جملہ اقسام میں چوں کہ  "سود " اور "جوا"  پایا جاتا ہے، جو شرعاً ناجائز اور حرام ہے، اس لیے بیمہ کی تمام اقسام  ناجائز اور حرام ہوں گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200346

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں