اگر کسی پر غسل فرض ہو جا ئے اور اسے ایسی بیماری ہے کہ جس میں وہ وضو تو کر سکتا ہے مگر نہا نہیں سکتا تو اسے کیا کرنا چاہیے؟
اگر کوئی شخص بیمار ہو اور غسل کرنے کے باعث جان جانے، یا کسی عضو کے تلف ہونے یا مرض کے بڑھ جانے کا خوف ہو تو ایسی صورت میں تیمم کرنے کی اجازت ہوگی، لیکن اگر بیماری نہ ہو اور بیماری کا محض اندیشہ ہو تو اس صورت میں تیمم کی اجازت نہ ہو گی، ایسی صورت میں کسی مسلمان دین دار ڈاکٹر یا اہلِ تجربہ کی رائے پر عمل کیا جائے.
الفتاوى الهندية (1/ 28):
"وإذا خاف المحدث إن توضأ أن يقتله البرد أو يمرضه يتيمم، هكذا في الكافي. واختاره في الأسرار. لكن الأصح عدم جوازه إجماعاً، كذا في النهر الفائق. والصحيح أنه لايباح له التيمم، كذا في الخلاصة وفتاوى قاضي خان.
ولو كان يجد الماء إلا أنه مريض يخاف إن استعمل الماء اشتد مرضه أو أبطأ برؤه يتيمم". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200695
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن