بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیلنس ختم ہونے پر سم کمپنی سے ایڈوانس بیلنس لینے کی سہولت


سوال

کیافرماتےہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کےبارے میں کہ:

موبائل فون پرایڈوانس لون (قرضہ) لیناجائزہےیانہیں? جب کہ اس میں تقریباً تین یا چار روپےٹیکس کی کٹوتی ہے.مثلاً:  بیس کےایڈوانس لینےمیں تقریباً چوبیس یا تیس روپے کی کٹوتی کرتی ہےتوکیایہ سود میں داخل ہےیانہیں ؟ بعض لوگوں سے سنا ہےکہ یہ سود میں داخل ہے۔ مہربانی فرماکر مفصل ومدلل جواب دیا جائے عین نوازش ہوگی!

جواب

موبائل کمپنی اگرزائد رقم خدمت مہیا کرنے کے عوض وصول کرتی ہے (یعنی سروس چارجز کی مد میں زائد رقم لیتی ہے) تو ایڈوانس لینا جائز ہے، بیلنس ختم ہونے کے بعد بعض موبائل کمپنیاں جو مسیج بھیجتی ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کمپنی ایڈوانس کی سہولت دے کر  اس پر جو کچھ رقم کاٹتی ہے وہ سروس چارجز کی مد میں کاٹتی ہے، لہذا ایسی موبائل کمپنیوں سے ایڈوانس بیلنس کی سہولت حاصل کرنا جائز ہے، تاہم اگر کوئی شخص  احتیاط کے درجہ میں اس سے بچتا ہے تو یہ زیادہ بہتر ہے۔

اور اگر کمپنی بطورِ قرض دے کر زائد رقم وصول کرے تو پھر ایڈوانس لون لینا ناجائز ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200155

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں