بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بہن کو وراثت سے محروم کرنا ناجائز ہے


سوال

دو بھائی اور ایک بہن ہیں،والدین کا انتقال ہوچکاہے،والدین کے انتقال کے بعد بہن کا انتقال ہوا،بہن شادی شدہ تھی اس کے چار بچے ہیں،بھائیوں نے مکان فروخت کردیاجوکہ والد کے نام پر تھا،وکیل کو بتایاہی نہیں گیا کہ ایک بہن بھی تھی،اب بہنوئی بچوں کے حصے کا مطالبہ کررہے ہیں،آپ بتائیں کہ بہن یا بہن کے بچوں کا حق بنتاہے یانہیں؟ازراہ کرم یہ بھی بتادیں کہ بہن کا حصہ کتناہوگا؟

جواب

بھائیوں کابہن کی اجازت کے بغیر اس کاحصہ فروخت کرنادرست نہیں تھا اور وہ اپنے حصے میں بیع کوکالعدم قراردے سکتی تھیں،بہن کے بعد اب اس کے ورثاء  کو یہ حق حاصل ہے، تاہم اگر بہن کی موجودگی میں مکان فروخت کیا گیا اور وہ اس پر راضی تھیں یااس کے ورثاء بیع پر رضامند ہوگئےہیں اوررقم کامطالبہ کررہے ہیں تو والدین کی متروکہ جائیداد پانچ حصوں میں تقسیم  کی جائے گی، جس میں سے دو، دو حصے ہرایک بھائی کواور ایک حصہ بہن کو ملے گا۔

بہن کاچوں کہ انتقال ہوچکاہے؛ لہذا اس کے حصے کی رقم اس کے شوہر اور بچوں میں تقسیم ہوگی۔یعنی سو روپے میں سے چالیس ،چالیس روپے ہرایک بھائی کے ہوں گے اوربیس روپے مرحومہ بہن کو ملیں گے ۔اور یہ رقم (سو  میں سے بیس روپے) اس کے بچوں اورشوہر میں شرعی لحاظ سے تقسیم ہوگی۔یعنی مرحومہ کے شوہر کواس کے حصے سے چوتھائی ملے گااور باقی رقم مرحومہ کے بچوں میں تقسیم ہوگی۔مرحومہ کے بچوں کے ذکر میں بیٹوں اوربیٹیوں کی  صراحت نہیں کی گئی ؛ اس لیے اگر ہرایک کے شرعی حصہ کی تعیین مطلوب ہوتوبیٹوں اور بیٹیوں کی صراحت کے ساتھ دوبارہ معلوم کرسکتے ہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143901200104

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں