بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بھاڑ میں جا کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

کون کون سے الفاظ سے طلاق ہوتی ہے؟ "بھاڑ میں جا" کہنے سے طلاق ہوتی ہے یا نہیں؟

جواب

طلاق کے الفاظ کی دو قسمیں ہیں: صریح اور کنایہ۔ صریح الفاظ وہ ہیں جن کی وضع ہی طلاق دینے کے لیے ہو اور ان الفاظ سے طلاق کی نیت کے بغیر ہی طلاق واقع ہو جاتی ہے، مثلاً: میں تجھے طلاق دیتا ہوں، تجھے طلاق ہے۔ دوسری قسم وہ ہے جن کی وضع طلاق دینے کے لیے نہ ہو  لیکن ان  میں طلاق کا احتمال ہو،  ان الفاظ سے طلاق کا وقوع نیت یا دلالتِ حال پر موقوف ہوتا ہے، اگر نیت کر لی جائے یا حالت دلالت کرے تو طلاق واقع ہو گی ورنہ نہیں، مثلاً: ''دفع ہو جا'' وغیرہ الفاظ۔

آپ نے سوال میں جس لفظ سے متعلق سوال کیا ہے یعنی ''بھاڑ میں جا''،  اس لفظ سے طلاق کے واقع ہونے کے لیے نیت کا ہونا ضروری ہے، اگر نیت ہو گی تو طلاق واقع ہو گی ورنہ نہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201237

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں