بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بڑھاپے کی وجہ سے نماز بھول جانے والے شخص کی نماز کا حکم


سوال

ایک صاحب جن کی عمر 85 سال ہے، ابھی تک نماز کےپابند تھے, جب سے آپریشن ہوا حافظہ میں فرق ہوگیا ہے، کچھ یاد نہیں رہتا ہے، ابھی ان کو نماز بھول گئی ہے دوبارہ یاد بھی نہیں کرسکتے، کوئی کوئی لفظ یاد ہے, نابینا بھی ہیں، دیکھ کر پڑھ بھی نہیں سکتے، ان کے لیے نماز کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص جس کو  زیادہ بڑھاپے کی وجہ سے نماز بھول گئی ہے اگر اس کی عقل وشعور کام نہیں کرتا، اور نماز پڑھنے کی صورت میں رکعتوں کی گنتی  وغیرہ یاد نہیں رہتی تو  اس پر وقت کی نماز ادا کرنا فرض نہیں ہے، بلکہ صحت کے بعد ان نمازوں کی قضا پڑھ لے، ہاں اگر کوئی شخص ایسا موجود ہے جو ان کے قریب کھڑے ہوکر  اشارہ سے ان کو بتاتا رہے اور وہ اس سے نماز پڑھ لے  یاکوئی بتانے والا نہ ملے تو اپنی غالب رائے پر عمل کرکے نماز پڑھ سکتا ہے تو نماز ہوجائے گی، بعد میں قضا پڑھنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 100):
"(ولو اشتبه على مريض أعداد الركعات والسجدات لنعاس يلحقه لايلزمه الأداء) ولو أداها بتلقين غيره ينبغي أن يجزيه كذا في القنية (ولم يومئ بعينه وقلبه وحاجبه) خلافاً لزفر، (قوله: ولو اشتبه على مريض إلخ) أي بأن وصل إلى حال لايمكنه ضبط ذلك، وليس المراد مجرد الشك والاشتباه لأن ذلك يحصل للصحيح (قوله: ينبغي أن يجزيه) قد يقال إنه تعليم وتعلم وهو مفسد كما إذا قرأ من المصحف أو علمه إنسان القراءة وهو في الصلاة ط.
قلت: وقد يقال إنه ليس بتعليم وتعلم بل هو تذكير أو إعلام فهو كإعلام المبلغ بانتقالات الإمام، فتأمل". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں