میں نے اپنے بڑے بیٹے کا نام شریم رکھا ہے، السعود الشریم کے نام پر، لیکن اس کا مطلب معلوم نہیں، اس نام کے مطلب کے بارے میں راہ نمائی فرمائیں اور بغیر مطلب جانے شخصیت کی کسی صفت سے مانوس ہو کرنام رکھنا کیا جائز ہے جیسا ہم نے امام کعبہ کے نام پر نام رکھا ہے؟
شریم شرم سے ماخوذ ہےاور شرم(ض) کا معنی ہے:پھاڑنا اور شرم(س) کا معنی ہے :پھٹنا،جن امام کعبہ کی نسبت سے آپ نے یہ نام رکھا ہے ان کا نام سعود ہے جب کہ شریم ان کے قبیلے کا نام ہے، لہذا اگر مذکورہ امام کعبہ کی نسبت سے نام رکھنا ہے تو سعود نام رکھیں، نیز نام کے معنی و مطلب کی طرف التفات کیے بغیر اللہ کے نیک بندوں کے ناموں پر نام رکھنا امر مستحسن ہے،لیکن شریم قبیلے کا نام ہے شخصیت کا نام نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010201151
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن