میرا سوال ایک بچے کو گود لینے کے حوالے سے ہے۔ میری عمر اکتالیس سال جب کہ میری بیوی کی عمر سینتیس سال ہے۔ ہماری شادی کو تیرہ برس ہو چکے ہیں، ہمیں کوئی اولاد نہیں ہوئی، کیا ہم کسی ادارے سے بچہ گود لے سکتے ہیں؟ مزید یہ کہ میری ایک سالی حاملہ ہے، اگر وہ اس گود لیے بچے کو دودھ پلادے تو یہ بچہ میری بیوی کے لیے محرم ہو جائے گا؟ کیا اس طرح بچے کو گود لینا ٹھیک ہے؟ کیا میں اس بچے کے ساتھ اپنا نام بطور والد استعمال کر سکتا ہوں، کیوں کہ ان اداروں کو ان کے والدین اور ان کے مذہب کا علم نہیں ہوتا۔جلد جواب دے کر ممنون کریں
بچے کو گود لینا شرعا درست ہے، اور اگر آپ کی سالی اس بچے کو دودھ پلادیتی ہے، تو یہ بچہ آپ کی بیوی کے لیے محرم بھی ہو جائے گا۔ البتہ ولدیت کے خانے میں بچے کے والد ہی کا نام آسکتا ہے، اگر اس کے والد کا نام معلوم نہ ہو سکے تو ولدیت کے خانے میں عبد اللہ (اللہ کا بندہ) لکھ لیا جاے، اور اپنا نام بطور سرپرست لکھا جائے۔
فتوی نمبر : 143608200002
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن