بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بچہ کے مال پر زکاۃ و قربانی لازم نہیں


سوال

نابالغ بچہ اگر صاحبِ  نصاب ہو یا اس کا مال اس کے بالغ ہونے تک کوئی سنبھال رہاہوکیا نابالغ پر زکاۃ  وقربانی لازم ہے ؟

جواب

نابالغ بچہ اگر مال دار ہے ، یااس بچہ کا مال ولی کے قبضہ میں ہے، دونوں صورتوں میں نابالغ کے مال میں زکاۃ اور قربانی واجب نہیں، نیز ولی بھی  نابالغ کے مال میں سے زکاۃ کی ادائیگی یا  قربانی نہیں کرسکتا۔ (کفایت المفتی 4/260دارالاشاعت)

الدرالمختار میں ہے :

"( وشرط افتراضها عقل وبلوغ وإسلام وحرية ) والعلم به ولو حكماً ككونه في دارنا". (2/258)

بدائع الصنائع میں ہے :

"( ولنا ) أنه لا سبيل إلى الإيجاب على الصبي؛ لأنه مرفوع القلم بالحديث ولأن إيجاب الزكاة إيجاب الفعل وإيجاب الفعل على العاجز عن الفعل تكليف ما ليس في الوسع ولا سبيل إلى الإيجاب على الولي ليؤدي من مال الصبي؛ لأن الولي منهي عن قربان مال اليتيم إلا على وجه الأحسن بنص الكتاب وأداء الزكاة من ماله قربان ماله لا على وجه الأحسن لما ذكرنا". (3/385)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200268

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں