بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بچوں کی گڑیا اور بھالو کھلونوں کا حکم


سوال

1 :بچوں کے کھیلنے کے لیے گڑیا اور بھالو وغیرہ کا کیا حکم ہے؟

 2:کھلونوں والی دوکان پر ان کے رکھنے اور بیچنے کا کیا حکم ہے ؟

3:اگر کسی شخص کو کسی دوکان دار  نے رقم ایسی چیزیں خریدنے  کے لیے بھیجی تو اس شخص کے لیے کیا حکم ہو گا ؟ 

جواب

شریعتِ مطہرہ میں تصویر سازی اور مجسمہ سازی منع ہے،  نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ رحمت کے فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا جان دار کی تصویریں ہوں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم گھر میں کوئی ایسی چیز دیکھتے جس میں جان دار کی تصاویر ہوں تو اسے توڑ دیتے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ قیامت کے دن سب سے سخت عذاب مصورین کو ہوگا.  لہذا:

1/2۔۔ اگر گڑیا اور بھالو وغیرہ جان دار  کی صورت والے ہوں ، یا ان میں جان دار کی تصویر ہو  (جیساکہ عموماً  گڑیا اور بھالو ہوتے ہیں )تو ایسے کھلونے بنانا، گھر یا دکان میں رکھنا، ان کی تجارت کرنا، اور بچوں کو دینا سب ناجائز ہے۔ اور اگر وہ جان دار کی صورت والے نہ ہوں تو مضائقہ نہیں ہے۔

3۔۔ اگر وہ بعینہ جان دار کے مجسمے ہوں یا تصویر والے اور ان میں مقصود بھی یہی ہو تو چوں کہ اس کی خرید وفروخت جائز نہیں ہے، لہذا مذکورہ شخص کے لیے دوسرے کسی کے لیے ایسے کھلونے لینا بھی درست نہیں ہوگا، اگر مقصود کھلونا ہو  اور اس پر ضمناً  کوئی تصویر لگی ہوئی ہو تو اس کی خریدوفروخت فی نفسہ جائز ہوگی، لیکن تصویر کی وجہ سے کراہت ہوگی، اس لیے اس سے بھی اجتناب کرنا چاہیے۔

"عن ابن عباس، عن أبي طلحة، رضي الله عنهم قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «لا تدخل الملائكة بيتاً فيه كلب ولا تصاوير»". (صحيح البخاري 7 / 167)

" عن عمران بن حطان، أن عائشة، رضي الله عنها حدثته: أن النبي صلى الله عليه وسلم «لم يكن يترك في بيته شيئاً فيه تصاليب إلا نقضه»". (صحيح البخاري 7 / 167)

"عن نافع، أن عبد الله بن عمر، رضي الله عنهما أخبره: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن الذين يصنعون هذه الصور يعذبون يوم القيامة، يقال لهم: " أحيوا ما خلقتم". أیضاً.

عن مسلم، قال: كنا مع مسروق، في دار يسار بن نمير، فرأى في صفته تماثيل، فقال: سمعت عبد الله، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إن أشد الناس عذاباً عند الله يوم القيامة المصورون» أیضاً". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201222

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں